شاہی عیدگاہ مسجد تنازع: ہائی کورٹ سے درخواست مسترد ہونے پر سپریم کورٹ جانے کی تیاری میں مسلم فریق
متھرا کے شاہی عیدگاہ مسجد تنازع میں مسلم فریق کی درخواست ہائی کورٹ سے مسترد کر دی گئی، جس کے بعد مسلم فریق نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ عدالت نے 15 کیسز کو ایک ساتھ سننے کا فیصلہ برقرار رکھا
الہ آباد: متھرا میں جاری شاہی عیدگاہ مسجد - شری کرشن جنم بھومی تنازع میں مسلم فریق کو جھٹکا لگا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو شاہی عیدگاہ کمیٹی کی درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں 15 کیسز کو ایک ساتھ سننے کے فیصلے پر اعتراض کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ تمام کیسز ایک ہی مسئلے سے متعلق ہیں، اس لیے ان کی مشترکہ سماعت مناسب ہے۔
شاہی عیدگاہ کمیٹی کے سیکرٹری تنویر احمد نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ابھی تک عدالت کا حکم موصول نہیں ہوا، لیکن جیسے ہی حکم کی نقل حاصل ہوگی، وہ سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ میں 16 اکتوبر کو بحث مکمل ہو گئی تھی اور وہ سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔
یہ تنازعہ 2024 میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب مسلم فریق نے 11 جنوری 2024 کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔ مسلم فریق کا موقف تھا کہ ان 15 کیسز میں مانگی گئی راحتیں مختلف اور غیر متعلقہ ہیں، لہٰذا ان کی ایک ساتھ سماعت مناسب نہیں ہوگی۔ تاہم، ہائی کورٹ نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام کیسز شری کرشن جنم بھومی سے جڑے ہوئے ہیں۔
شری کرشن جنم بھومی کے فریق اور شری کرشن جنم بھومی مکتی نیاس کے صدر مہندر پرتاپ سنگھ نے کہا کہ یہ کیس ماضی میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے دور میں بنائی گئی شاہی عیدگاہ مسجد کے مقام پر ہے، جسے ہندو فریق کے مطابق شری کرشن کے جنم استھان پر بنایا گیا تھا۔ دوسری جانب، شاہی عیدگاہ کمیٹی اور یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ مسلم فریق کی طرف سے پیش ہونے والے سپریم کورٹ کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ تمام مقدمات کو ایک ساتھ جوڑنے سے وہ تمام مقدمات کی مخالفت کے حق سے محروم ہو جائیں گے۔ اس سے قبل یکم اگست 2024 کو جسٹس جین نے مسلم فریق کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا، جس میں ہندو فریقین کی طرف سے دائر مقدمات کے میرٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔