مودی حکومت سے بند کمرے میں نہیں شاہین باغ کے اسٹیج پر بات کرنا چاہتے ہیں مظاہرین

ملک بھر میں چل رہے مظاہروں کے قانونی مشیر محمود پراچہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین مذاکرہ کے لیے تیار ہیں لیکن یہ مذاکرہ بند کمرے میں نہیں بلکہ شاہین باغ کے اسٹیج پر سب کے سامنے ہونا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت میں وزیر قانون روی شنکر پرساد نے شاہین باغ مظاہرین کے سامنے جو بات چیت کی تجویز رکھی ہے، اس سلسلے میں سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے خلاف چل رہے مظاہروں کے لیگل ایڈوائزر (قانونی مشیر) محمود پراچہ نے بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت اگر بات چیت کرنا چاہتی ہے تو اچھی بات ہے لیکن سی اے اے، این آر سی و این پی آر سے متعلق جو بھی بات ہوگی وہ مظاہرین کے سامنے اسٹیج پر ہوگی۔ محمود پراچہ کا کہنا ہے کہ بند کمرے میں کوئی بات نہیں کی جائے گی تاکہ ہر شخص یہ جان سکے کہ مذاکرے میں کیا کچھ ہوا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرہ شروع ہونے سے پہلے مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ میں سی اے اے، این آر سی و این پی آر کو واپس لینے سے متعلق حلف نامہ دینا ہوگا۔

محمود پراچہ کے ذریعہ رکھی گئی یہ شرائط مودی حکومت کو مشکل میں ڈالنے والی معلوم پڑ رہی ہے، کیونکہ روی شنکر پرساد نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بند کمرے میں بات کرنے کی بات کہی تھی۔ ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے ناظرین کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت مظاہرین سے بات چیت کرے گی اور انھیں سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے بارے میں سمجھائے گی۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ ’’ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن بات چیت شاہین باغ میں بیٹھ کر نہیں ہوگی۔ بات چیت ان لوگوں سے ہوگی جو شاہین باغ میں بیٹھے لوگوں کے نمائندہ بن کر آئیں گے اور یہ بھروسہ دلائیں گے کہ ان کی بات مانی جائے گی۔‘‘


روی شنکر پرساد کی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شاہین باغ مظاہرین کے پاس جا کر کھلے میں کچھ بات نہیں کرنا چاہتے۔ لیکن محمود پراچہ اس طرح کے مذاکرے کی کسی دعوت کو قبول کرنے سے انکا رکرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’شاہین باغ ہی نہیں، ملک بھر میں جتنے بھی مظاہرے چل رہے ہیں سبھی جگہ عام اتفاق سے ایک قرارداد پاس کی گئی ہے۔ قرارداد یہ ہے کہ کسی بھی طرح کی بات چیت چند لوگوں کے ساتھ بند کمرے میں نہیں ہوگی۔ جسے بھی بات چیت کرنی ہے وہ آئے، اس کا استقبال ہے، لیکن بات چیت شاہین باغ کے اسٹیج سے مائیک پر عام لوگوں کے سامنے ہوگی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم بند کمرے میں بات چیت کر کے کسی کو افواہ پھیلانے کا موقع نہیں دینا چاہتے۔ لیگل ایڈوائزر کی حیثیت سے میں نے اور چندرشیکھر آزاد نے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر یہ قرارداد ملک بھر میں چل رہے مظاہروں میں رکھی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ آج صبح مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بھی شاہین باغ مظاہرین سے بات چیت کرنے کی رضامندی ظاہر کی تھی۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’ایک خاکہ تیار کیا جائے گا جس کے تحت شاہین باغ کے مظاہرین سے بات چیت کی جائے گی۔‘‘ روی شنکر پرساد نے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا کہ ’’بات چیت کے ذریعہ مظاہرین کے اندیشوں کو دور کیا جائے گا اور انھیں بتایا جائے گا کہ اس کا کوئی نقصان ہندوستانی شہریوں پر نہیں ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔