شاہ آباد ڈیری معاملہ: نابالغ لڑکی کے قتل میں استعمال چاقو کو پولیس نے کیا برآمد

پولیس افسر نے بتایا کہ عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کی ہے اور ملزم سے پوچھ گچھ کے بعد واردات میں استعمال ہونے والا چاقو برآمد کر لیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پولیس نے شاہ آباد ڈیری علاقے میں ایک نابالغ لڑکی کے قتل میں استعمال کیا گیا چاقو برآمد کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم ساحل واردات کے بعد آلہ قتل یعنی چاقو کو اندھیرے میں پھینک کر دہلی سے فرار ہو گیا تھا۔ ملزم کو دہلی پولیس نے اتر پردیش کے بلند شہر سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس افسر نے بتایا کہ عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کی ہے اور ملزم سے پوچھ گچھ کے بعد واردات میں استعمال ہونے والا چاقو برآمد کر لیا گیا ہے۔

ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ ملزم ساحل نے نابالغ لڑکی کے قتل سے تقریباً 15 روز قبل چاقو خریدا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس نے چاقو ہفتہ وار بازار سے خریدا تھا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ ملزم ساحل نے جس طرح سے چاقو خریدا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے 15 روز قبل ہی نابالغ دوست کو قتل کرنے کی سازش کی تھی۔


خیال رہے کہ ساحل پر اپنی 16 سالہ گرل فرینڈ کو گزشتہ اتوار (28 مئی) کی شام شاہ آباد ڈیری کے علاقے میں چاقو کے وار کر کے اور پھر پتھر سے کچل کر قتل کرنے کا الزام ہے۔ ساحل کو قتل کے اگلے ہی دن اتر پردیش کے بلند شہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے مبینہ طور پر جرم کے بعد چاقو ریٹھالا کی جھاڑیوں میں پھینک دیا تھا۔ ساحل نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ نابالغ لڑکی اسے کئی دنوں سے نظر انداز کر رہی تھی جس سے وہ مشتعل ہو گیا۔ اسی لیے دہلی کی شاہ آباد ڈیری میں 16 سالہ لڑکی کو چاقو کے وار سے بے دردی سے قتل کر دیا۔

پولیس کو ساحل کے فون سے ساحل اور متوفی لڑکی کی انسٹاگرام چیٹ ملی ہے، جس کی پولیس تفتیش کر رہی ہے۔ ساحل کے انسٹاگرام کے ذریعے پولیس یہ بھی پتہ لگا رہی ہے کہ متوفی لڑکی کے علاوہ ساحل کتنی اور لڑکیوں کے ساتھ چیٹنگ کر رہا تھا۔ اس کے علاوہ پولیس نے ساحل کے فون کا سی ڈی آر (کال ڈیٹیل ریکارڈ) بھی نکال لیا ہے۔ سی ڈی آر کی جانچ کی جا رہی ہے اور اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ ساحل نے قتل سے پہلے کس سے بات کی تھی۔ ان تمام لوگوں کو جن سے ساحل نے قتل کے دن بات کی تھی پوچھ گچھ کے لیے بلایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔