نوجوانوں کو نفرت کے پروپیگنڈہ سے بچانا ضروری: شاہ عبداللہ دوم

مذہب انفرادی ثقافتوں اور تہذیبوں کو جوڑتا ہے۔ یہ انسانی تنوع کا سرچشمہ ہے۔ خدا کی نگاہ میں سبھی کی اہمیت ہے اور یہی مشترکہ انسانی وراثت اورہمارا مذہب ہے۔

تصویر پی آئی بی
تصویر پی آئی بی
user

یو این آئی

نئی دہلی : اردن کے شاہ عبداللہ دوم بن الحسین نے دہشت گردی کے خلاف جاری لڑائی کو صرف نفرت اور بنیاد پرستی پھیلانے والی قوتوں کے خلاف جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو انٹرنیٹ پر نفرت کو فروغ دینے والے پرچار سے بچانے کی ضرورت ہے۔
شاہ عبداللہ نے وگیان بھون میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں ’اسلامک ورثہ: خیر سگالی اور اصلاحات ‘ موضوع پر اپنے لیکچر میں ہندوستان کے ’وسو دیو کٹمبکم ‘ کی ستائش کی اور کہا کہ جو لوگ مذہب کو نہیں جانتے، وہی نفرت پھیلاتے ہیں، تصادم پیدا کرتے ہیں اور دہشت گردی کے راستے کو فروغ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو دنیا کے سامنے کھڑے اس خطرے کو بہت سنجیدگی سے لینا ہوگا اور مذہب كو سمجھنا ہوگا۔ اسلام کی تعلیمات کو سمجھنا ضروری ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ پڑوسی سے محبت کرنا چاہئے۔ انہوں نے مذہب کے بہانے تصادم کے راستے کو فروغ دینے والوں پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مذہب انفرادی ثقافتوں اور تہذیبوں کو جوڑتا ہے۔ یہ انسانی تنوع کا سرچشمہ ہے۔ خدا کی نگاہ میں سبھی کی اہمیت ہے اور یہی مشترکہ انسانی وراثت اور ہمارا مذہب ہے۔

اردن کے شاہ نے کہا کہ پوری دنیا میں 1.8 ارب مسلمان ہیں جو پوری بنی نوع انسان کا ایک چوتھائی ہیں۔ یہ رواداری پر مبنی مذہب ہے جو محمد کے پیغام کو لے کر آگے بڑھا ہے کہ دوسرے لوگوں کے تئیں مہربان اور رحمدل بنو۔ مسلمان کا فرض ہے کہ جن کی سیکورٹی کوئی نہ کرے، وہ اس کی حفاظت کریں۔ کسی نامعلوم شخص کو اسی طرح سے پناہ دے، جیسے کسی اپنے کو مشکلات میں دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دنیا میں امن کا پیغام پھیلانے کے لئے ہے،یہ ہماری قرارداد ہونی چاہئے کہ ہم سب کے لئے اچھے اور نیک بنیں، چاہے وہ ہندو ہوں یا کوئی اور۔ انہوں نے کہا کہ ’وسودیوكٹمبكم ‘ایک بہت دانشورانہ قول ہے اور اسلام کے اقدار کے مطابق ہے۔

شاہ عبداللہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی مذہب کے خلاف جنگ نہیں ہے۔ یہ شدت پسند نظریہ اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسےگروپ مذہب کے بارے میں غلط باتوں اور جھوٹ کا سہارا لے کر انٹرنیٹ پر نفرت پھیلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے یہ باتیں پھیل بھی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو اس پروپیگنڈا سے محفوظ رکھنا ہوگا اور اس کے اندراحترام انسانیت کے جذبہ کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے مسلم نوجوانوں کو سائنس کی تعلیم کے ساتھ منسلک کرنے پربھی زور دیا اور کہا کہ سینکڑوں برس قبل عرب سے مسلم علما ءہندوستان آئے تھے اور ہندؤوں کی متعدد مقدس کتابوں کا ترجمہ عربی میں کیا تھا۔ یہ بھی ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ناامیدی کے بھنور میں جانے سے بچانا ہوگا اور امن کے ساتھ بقائے باہمی کے اصول پر عمل پیرا ملک بنانےہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام کو ماننے والے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔

اس موقع پرپورے ملک سے آئے ہوئے مسلمان علما ء اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات موجود تھیں۔ اس موقع پر، وزیر اعظم نریندرمودی نے شاہزادہ غازی بن محمد کی تصنیف کردہ کتاب ’ اے تھنکنگ پرسنس گائڈ ٹو اسلام‘ کے اردو ترجمہ کا پہلا نسخہ اردن کے شاہ کو ہدیہ میں پیش کیا۔ یہ ترجمہ جمعیۃ علماء ہند کے رہنما محمود مدنی نے کیا ہے، جو اسٹیج پر موجود تھے۔ اس کتاب کے ہندی اور گجراتی تراجم جلد ہی منظر عام پر آ نے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔