یوکرین سے لوٹے شبیہ حسین نے سنائی اپنے سفر کی داستاں
شبیہ حسن نے اپنے سفر میں آئیں پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے وہ چار پانچ دن بعد دوبارہ یوروپی ممالک کی سرحد پر پہنچے۔
روس اور یوکرین میں زبردست جنگ جاری ہے، جو شہر روس کی سرحدوں کے قریب ہیں وہ شہر بمباری سے پوری طرح یا تو تباہ ہو چکے ہیں یا تباہی کی کگار پر ہیں۔ ان شہروں سے بڑے پیمانہ پر لوگوں کی وہاں سے ہجرت جاری ہے، جبکہ لویو جیسے شہر جو روس کی سرحد سے دور واقع ہیں اور یوروپی ممالک کے قریب ہیں وہاں کی صورتحال قدرِ بہتر ہے اور لوگوں کی منتقلی بھی کم دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ابھی تک جو خبریں موصول ہو رہی ہیں اس میں لویو کو یوکرین کا محفوظ شہر قرار دیا جا سکتا ہے اور مقامی باشندے کیف اور خار کیف سے لویو میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ لویو میں جو تعلیم حاصل کرنے کے لئے باہر کے ممالک سے آئے ہوئے ہیں وہ ضرور خوف اور گھبراہٹ میں لویو چھوڑ کر اپنے گھر واپس جانے کی کوشش میں ہیں۔
شبیہ حسین ایک ایسے ہی طالب علم ہیں جو چار سال پہلے لویو میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے وہ سفر کی تمام دشواریوں کو بردشت کرتے ہوئے دہلی پہنچے۔ شبیہ نے اپنے سفر میں آئیں پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے وہ چار پانچ دن بعد دوبارہ یوروپی ممالک کی سرحد پر پہنچے۔ شبیہ حسین نے بتایا کہ اگر حکومت کی جانب سے انہیں وہاں مدد ملتی تو ان کا سفر آسان ہو جاتا۔
شبیہ حسین نے پہلے لویو سے پولینڈ کا سفر کیا اور پھر وہاں سے وطن واپس پہنچے۔ انہوں نے خوف کے بیچ کیسے پندرہ کلومیٹر کا سفر پیدل چل کر طے کیا اس کو بتاتے ہوئے ان کی وہاں کی تمام یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کے سرحد سے انہیں پہلے کیسے واپس بھیج دیا گیا اور وہاں سے صرف یوکرینی شہریوں کو ہی جانے دیا جا رہا تھا۔
شبیہ حسین جن کی تعلیم آخری مراحل میں ہے وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت ان جیسے طالب علموں کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے یہیں مواقع فراہم کرے۔ آج ان کی واپسی پر ان کے گھر والے بہت خوش ہیں لیکن جنگ کے دوران دس دنوں تک جب تک ان کا بیٹا یوکرین میں رہا ان کو نہ تو کھانا اچھا لگ رہا تھا اور نہ ہی صحیح طرح نیند آ رہی تھی۔
نازش خان
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔