سیکس اسکینڈل کیس: پرجول ریونا 6 دن کے لیے پولیس حراست میں، ایس آئی ٹی کو فحش ویڈیو بنانے استعمال ہونے والے موبائل کی تلاش

عدالت نے جنسی استحصال اور سیکس اسکینڈل کے ملزم پرجول ریوانا کو 6 دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ اب پولیس اس موبائل فون کو تلاش کر رہی ہے، جس کے ذریعے فحش ویڈیو ریکارڈ کی گئی

<div class="paragraphs"><p>تصویر میں دائیں طرف پرجول ریونّا، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/Anuradha_Patel9">@Anuradha_Patel9</a></p></div>

تصویر میں دائیں طرف پرجول ریونّا، تصویر@Anuradha_Patel9

user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: عدالت نے جنسی استحصال اور سیکس اسکینڈل کے ملزم پرجول ریوانا کو 6 دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ 35 دنوں کے بعد جرمنی سے واپسی پر جے ڈی ایس سے نکالے گئے ایم پی ریونا کو بنگلور ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا اور جمعہ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ کرناٹک پولیس کی ایس آئی ٹی نے عدالت سے ریونا کی 14 دن کی تحویل کا مطالبہ کیا تھا۔ دونوں فریقین نے اپنے اپنے دلائل دیئے۔ طویل دلائل سننے کے بعد عدالت نے ریونا کو 6 جون تک ایس آئی ٹی کی تحویل میں بھیج دیا۔

پولیس تحویل کے لیے عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس کو مزید تفتیش کے لیے ملزم کی ضرورت ہے۔ ملزم کو عصمت دری کے سنگین الزامات کا سامنا ہے جو کیس کا ایک اہم پہلو ہے۔ ایس پی پی (اسپیشل پبلک پروسیکیوٹر) نے کہا کہ انہوں نے خبروں کو میڈیا پر آنے سے روکنے کے لیے حکم امتناعی حاصل کر لیا ہے۔ وہ ایک گمراہ شخص ہے۔ ویڈیو میں تمام خواتین کی شناخت ظاہر کر دی گئی ہے۔


ایس پی پی نے کہا کہ متاثرہ کے بیان کے مطابق یہ عصمت دری تھی۔ ملزم نے اپنی ویڈیو خود ریکارڈ کی۔ متاثرین کو اپنے بیانات کے ساتھ آگے آنے پر قائل کرنا مشکل ہے اور اس کے لیے ملزم سے حراست میں پوچھ گچھ کی ضرورت ہے۔ اس خاص مسئلے نے بہت سے گھروں میں کافی مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ خواتین کو اپنے ہی گھروں میں شک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اس لیے پرجول سے پوچھ گچھ کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں وہ موبائل فون ڈھونڈنا ہے جس سے ویڈیوز ریکارڈ کی گئیں۔ مزید برآں، کئی گواہوں کو جمع کرنے کی ضرورت ہے اور آلہ کی تصدیق ہونی چاہیے۔ ابھی تک صرف ان کے ڈرائیور کا موبائل فون برآمد ہوا ہے۔ پرجول کے موبائل فون میں فیس لاک کی خصوصیت ہے۔ اس میں ڈرائیور کا فیس لاک بھی موجود تھا۔ اس سب کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ وہ اپنا پاسپورٹ استعمال کر کے ملک سے فرار ہو گئے۔ ان کا واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے ایک ہفتہ کا وقت مانگا لیکن وعدے کے مطابق کبھی نہیں آئے۔ ان کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ وہ سفر کر رہے تھے لیکن انہوں نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ وہ بیرون ملک ہیں۔


پرجول کے وکیل نے 14 دن کی پولیس حراست کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ واقعہ چار سال قبل پیش آیا تھا۔ ابتدائی شکایت کے مطابق عصمت دری کا کوئی الزام نہیں تھا۔ کافی تاخیر کے بعد (4 سال) شکایت درج کرائی گئی۔ ایف آئی آر 28 اپریل کو درج کی گئی تھی لیکن دفعہ 164 سی آر پی سی کے تحت 5 مئی تک بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ دفعہ 161 کے تحت درج بیان کی بنیاد پر زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایک خاتون افسر کو مقدمہ درج کرانا چاہیے لیکن وہ پہلے سے تیار شکایت کی بنیاد پر اندراج کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کے چہرے کی بنیاد پر تفتیش شروع کر دی گئی تھی۔ کیا آپ کو اس کے لیے 14 دن کی تحویل کی ضرورت ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔