دہلی سمیت ملک بھر کے کئی سی آر پی ایف اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی، ای میل کے ذریعے موصول ہوا پیغام

دہلی پولیس نے روہنی میں سی آر پی ایف اسکول کے قریب ہونے والے دھماکے میں خالصتانی زاویہ سے جانچ شروع کر دی ہے اور ٹیلی گرام ایپ سے اس چینل کی معلومات طلب کی ہیں، جس سے بم کی دھمکی دی گئی تھی

<div class="paragraphs"><p>روہنی دھماکہ (فائل) ویڈیو گریب</p></div>

روہنی دھماکہ (فائل) ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

دہلی سمیت ملک بھر میں کئی سی آر پی ایف اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ پیر کی رات ای میل کے ذریعے اسکول انتظامیہ کو یہ دھمکی دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق جن اسکولوں کو یہ دھمکیاں ملی ہیں ان میں ایک اسکول حیدرآباد اور دو اسکول دہلی کے شامل ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں دہلی کے روہنی علاقے میں سی آر پی ایف اسکول کے قریب ایک دھماکہ ہوا تھا۔ حالانکہ اس دھماکے میں کوئی زخمی نہیں ہوا لیکن قریبی دکانوں کا سائن بورڈ اور وہاں کھڑی گاڑیوں کو کافی نقصان پہنچا تھا۔

دہلی پولیس اس معاملے میں خالصتانی گروہوں کے تعلقات کی جانچ کر رہی ہے۔ پیر کو پولیس نے ٹیلی گرام ایپ کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں اس چینل کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں، جہاں سے بم کی دھمکی دی گئی تھی۔ گزشتہ چند دنوں میں گھریلو اور بین الاقوامی پروازوں کو بھی بم کی جھوٹی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، تقریباً 100 سے زائد پروازوں کو ایسے میسجز موصول ہوئے ہیں۔


اتوار کے روز دہلی کے روہنی کے پرشانت وِہار علاقے میں ایک دھماکہ ہوا، جس کے بعد پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکہ سی آر پی ایف اسکول کی دیوار کے قریب ہوا تھا، جس کے بعد دھوئیں کا بڑا غبار اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔ اس دھماکے سے آس پاس کی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور مقامی لوگ خوفزدہ ہو گئے۔ جائے وقوعہ سے ایک سفید پاوڈر برآمد ہوا ہے اور تحقیقات کرنے والی ایجنسی نے اس دھماکے کو پراسرار قرار دیا ہے۔

جانچ ایجنسی نے جائے وقوعہ سے کسی قسم کے ٹائمر، ڈیٹونیٹر یا الیکٹرانک ڈیوائس کا پتہ نہیں لگایا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایسا کون سا مادہ استعمال کیا گیا کہ اتنا زوردار دھماکہ ہوا؟ یہ جانچ کا اہم پہلو ہے اور ایجنسی یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دھماکہ خیز مواد کس قسم کا تھا۔


پولیس نے یہ بھی بتایا کہ واقعہ سے پہلے رات ایک مشکوک شخص کی سی سی ٹی وی فوٹیج برآمد ہوئی ہے اور جائے وقوعہ کے قریب دھماکے سے پہلے موجود 24 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ اتوار کے دھماکے کے کچھ گھنٹوں بعد 'جسٹس لیگ انڈیا' نامی ایک مبینہ ٹیلی گرام چینل کا پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس کے نیچے 'خالصتان زندہ باد' کا واٹر مارک بھی تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔