ہندوستان کے بڑے شہروں میں صرف سانس لینے کی وجہ سے روزانہ 7 فیصد اموات! رپورٹ میں انکشاف
فضائی آلودگی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف کیا گیا ہے۔ ’لانسیٹ رپورٹ‘ کے مطابق ہندوستان کے 10 بڑے شہروں میں ہر 100 میں سے 7 اموات زہریلی ہوا کی وجہ سے ہوتی ہیں
ہندوستان میں فضائی آلودگی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف کیا گیا ہے۔ جمعرات کو جاری ہونے والی ’لانسیٹ رپورٹ‘ کے مطابق ہندوستان کے 10 بڑے شہروں میں ہر 100 میں سے 7 اموات زہریلی ہوا کی وجہ سے ہوتی ہیں اور اس وقت ہندوستان میں 10 ہزار لوگوں کی جان بچانے کے لیے اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی تحقیق کے مطابق دہلی اور دوسرے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کی وجہ سے لوگوں کے پھیپھڑوں کی حالت بہت خراب ہے اور یہ مستقبل میں بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس رپورٹ میں 36 لاکھ رپورٹس کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا جس میں یہ پایا گیا کہ احمد آباد، بنگلورو، چنئی، دہلی، حیدرآباد، کولکاتا، پونے، ممبئی، شملہ اور وارانسی میں پی ایم 2.5 مائیکرو پارٹیکلز (ذرات) کی سطح کافی بلند ہے۔ ان ذرات کو کینسر کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
شائع شدہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق پی ایم 2.5 کی وجہ سے 2008-2019 کے درمیان کم از کم 33 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ان شہروں میں مرنے والوں کی تعداد 7-2 فیصد ہے۔ سائنسدان کے مطابق ان رپورٹ شدہ شہروں میں ہونے والی تقریباً 36 لاکھ اموات کا تجزیہ کیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پی ایم 2.5 پارٹیکل کی معیاری سطح کیوبک میٹر 15 مائیکرو گرام ہے۔ ہندوستان میں اس کی سطح 60 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر رکھی گئی ہے جو کہ ڈبلیو ایچ او کی سفارشات سے چار گنا زیادہ ہے۔ دہلی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں تشویشناک ہیں، جہاں ہر سال تقریباً 12 ہزار یعنی 11.5 فیصد لوگ فضائی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جن مقامات پر فضائی آلودگی کی سطح اتنی خطرناک نہیں ہے (مثلاً ممبئی، کولکاتا اور چنئی میں بھی)، وہاں بھی پی ایم 2.5 کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ آلودگی کی وجہ سے احمد آباد میں 2102، چنئی میں 2870، دہلی میں 11964، حیدرآباد میں 1597، کولکاتا میں 4678، ممبئی میں 5091، پونے میں 1367، شملہ میں 59 اور وارانسی میں 831 افراد کی موت ہوئی۔
ترقی یافتہ ممالک فضائی آلودگی کے خطرات سے پریشان نہیں ہیں لیکن ترقی پذیر ممالک کی حکومت کو فضائی آلودگی پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق پی ایم 2.5 کی سطح کو کم کر کے ہر سال لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔