پاکستان نے اسامہ بن لادن کو امریکہ کو سونپا تھا
گفتگو کے دوران درّانی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 9/11 حملہ کا ماسٹرمائند اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے کے لئے سودا ہوا تھا۔
خفیہ ایجنسیوں اور ان کے کارنامو ں کے تعلق سے شائع کتاب’’Spy Chronicles RAW, ISI and the illusion of Peace” میں صحافی آدتیہ سنہا کے ساتھ سابق آئی ایس آئی(ISI) سربراہ محمد اسعد درانی اور را (RAW) کے سابق سربراہ اے ایس دُلت کی ہوئی بات چیت میں کئی چیزیں سامنے آئی ہیں ۔ اس کتاب میں درانی اور دُلت کے درمیان کشمیر، افغانستان، اسامہ بن لادن، پرویز مشرف، اجیت ڈووال، اٹل بہاری واجپئی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلق سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اس گفتگو میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سابق افسر نے ہی امریکہ کو اسامہ بن لادن کے بارے میں پوری اطلاع دی تھی ۔
اس گفتگو کے دوران درانی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 9/11حملہ کا ماسٹرمائند اسامہ بن لادن کو امریکہ کو حوالے کرنے کے لئے سودا ہوا تھا۔
گفتگو کے چند اقتباسات
دُلت: جب اسامہ بن لادن کو اٹھایا گیا ، اس سے پہلے جنرل کیانی کی کسی سے ملاقات ہوئی تھی وہ کہاں ہوئی تھی؟
درانی: پانی کے جہاز پر
دُلت: یا وہ کسی ہوائی بیس پر۔ ایک میٹنگ ہوئی تھی جس کے تعلق سے میں سمجھتا ہوں کہ کچھ دن بعد ہونے والے واقعہ کی نظر سے وہ گفتگو اہم تھی، کیانی اس میٹنگ میں کیوں گئے تھے۔ اس وقت افغانستان میں امریکی کمانڈر کون تھا؟
درانی: سال2011 میں (ڈیوڈ) پیٹریاس
دُلت: اس میں کیا اتفاق نظر آتا ہے ،کیونکہ دو دن بعد اسامہ کو اٹھا لیا گیا تھا۔
درانی: میں اتفاق کرتا ہوں
کتاب میں ایک جگہ درانی یہ بات کہتے ہیں ’’مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ایک ریٹائرڈ افسر نے امریکیوں کو جا کر یہ بتایا تھا۔ میں اس کا نام نہیں لوں گا کیونکہ میں اس کو ثابت نہیں کر سکتا اور ساتھ ہی میں اس کو پبلیسٹی بھی نہیں دینا چاہتا۔ کسی کو یہ کیا معلوم کہ 50ملین ڈالرس میں سے اس کو کیا ملا ، لیکن وہ شخص پاکستان سے غائب ہے‘‘۔
کہا جاتا ہے کہ بن لادن کو مارا نہیں گیا تھا بلکہ اس کو امریکیوں کے حوالے کردیا گیا تھا اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ آئی ایس آئی چیف نے ایسا کچھ اعتراف کیا ہے۔
’’وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے اقتدار کے ابتدائی دو سالوں میں ہندوستان۔پاکستان تعلقات کی سمت میں سابق حکمرانوں سے زیادہ کام کیا‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی خارجہ پالیسی کا مقابلہ کرتے ہوئے را کے سابق سربراہ اے ایس دُلت نے یہ بیان دیا۔ دُلت نے کہا کہ منموہن سنگھ کا دل صحیح جگہ پر تھا یعنی وہ اچھے تعلقات چاہتے تھے لیکن ان کے افسران نے دونوں ممالک کے درمیان اختلافات ختم کرنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی ۔ مودی کے تعلق سے دُلت نے کہا کہ ان کو سفارتکاروں کے تحفظات پر قابو پانے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی ۔ لیکن دُلت اور درانی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ مودی کے پاس تعلقات بہتر کرنے اور ٹھوس قدم اٹھانے کے لئے اب وقت کم ہے ۔ اس موقع پر درانی نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم خوش ہوتے اگر واجپئی جیسا وزیر اعظم پاکستان کا وزیر اعظم ہوتا‘‘۔
’’کسی نے رپورٹ کیا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کا بیٹا ممبئی میں بغیر ویزہ گھوم رہا تھا‘‘
یہ واقعہ سال 2015 میں ہوا تھا جب درانی کا بیٹا ممبئی میں بغیر ویزہ کوچی سے آ گیا تھا اور اس کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کو اس کے لئے خصوصی اجازت لینی چاہئے تھی اس کے اس کو امیگریشن کے افسران نے پکڑ لیا تھا۔ درانی کے بیٹے عثمان نے والد کو فون کر کے جب یہ بتایا کہ اس کو پکڑ لیا ہے تو درانی اپنے بیٹے کی حفاظت کو لے کر گھبرا گئے تھے۔ اس وقت ان کے پرانے دوست اے ایس دُلت نے مدد کی اور عثمان کو اگلی پرواز سے بحفاظت جرمنی روانہ کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک باب میں دُلت نے اس کا ذکر بھی کیا ہے کہ سال 2003 میں را نے ایک اطلاع دی تھی جس کی وجہ سے جنرل مشرف کی جان بچ گئی تھی۔
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ محمد اسعد درانی نے اپنی گفتگو میں اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ آئی ایس آئی نے ہی کشمیر وادی میں حریت کا بیج بویا تھا ۔ پاکستان کی جانب سے یہ اپنے آپ میں بڑا اور پہلا قبول نامہ ہے۔
واضح رہے درانی1990سے 1992 کے درمیان آئی ایس ٓئی کے سربراہ تھے اور یہ وہی وقت تھا جب بڑے پیمانے پر کشمیر میں علیحدگی پسندوں کو طاقت ملی تھی۔ درانی کہتے ہیں ’’مجھے لگتا ہے کہ تحریک کو ایک سیاسی سمت دینے کے لئے حریت کی تشکیل ایک اچھا آئیڈیا تھا‘‘۔لیکن درانی کو اس بات کا افسوس ہے کہ حریت کو بعد میں کھلی چھوٹ دے دی گئی تھی۔
’’جادھو واپس آ جائیں گے‘‘
ہندوستانی بحریہ کے سابق افسر کل بھوشن جادھو جن کو پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی ہے اور کتاب کے ایک باب میں اس تعلق سے اے ایس دُلت کہتے ہیں کہ دونوں ممالک نے پورے معاملہ کو خراب کر دیا ۔ وہ کہتے ہیں ’’اس پر خاموشی رکھی جاتی، حقیقت میں اس معاملےکو خیر سگالی کے لئے استعمال کیا جاتا۔ اس میں جنرل جنجوعہ (پاکستان کے موجودہ قومی سلامتی کے مشیر ) کو اجیت ڈووال کو ایک فون کرنا تھا اور کہنا تھا کہ آپ کا آدمی ہمارے پاس ہے زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس کا خیال رکھا جائے گا۔ اور اس بیچ ہمیں بتا دیا جائے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے ، لیکن آئی ایس آئی نے سیدھے طور پر اس کو ٹی وی پر پیش کر دیا ، جیسا ہم نے کارگل جنگ کے وقت کیا تھا ، جب ہم نے جنرل مشرف اور جنرل عزیز کی بات چیت کو عوام کے سامنے پیش کر دیاتھا‘‘۔ درانی اور دُلت اس بات پر اعتراف کرتے ہیں کہ چاہے اس معاملے میں کتنی بھی غلطیاں ہوئی ہوں لیکن جادھو چھوٹ جائیں گے اور ملک واپس آ جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔