کانگریس کے قدآور لیڈر چودھری متین احمد کو پولیس نے ڈی ایم آفس جانے سے روکا
ضلع بابرپور کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری زبیر احمد اور سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد کو اے سی پی ونکٹیش اور ایس ایچ او رام سہائے نے برہم پوری روڈ پر ہی روک لیا۔
نئی دہلی: نیشنل ہیرالڈ معاملہ پر گزشتہ کئی دنوں سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے ای ڈی کی پوچھ تاچھ چل رہی ہے جس کے خلاف کانگریس پارٹی کے لیڈران، عہدیداران اور کارکنان مظاہرہ کر رہے ہیں۔ آج ضلع بابر پور کانگریس کمیٹی نے اس تعلق سے احتجاج درج کراتے ہوئے ڈی ایم شمال مشرقی ضلع کو میمورنڈم دیا اور مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت راہل گاندھی کے خلاف ای ڈی کا استعمال نہ کرے۔
میمورنڈم دینے والوں میں سابق ارکان اسمبلی بھیشم شرما، ویر سنگھ دھینگان، سابق ضلع صدر کیلاش جین اور دہلی پردیش کانگریس پارٹی کے نائب صدر علی مہدی کے نام شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اجے شرما، چودھری دیو نند، شہزاد خان، محمد عاقل، راج کمار شرما، رہتاش سنگھ، سنجے گوڑ، حاجی غفران، برہم دھیکیا، وید پرکاش بیدی، منجو شرما، مکیش پنچال، چودھری ہنس رام، محمد عامر اور ہارون ادریسی بھی اس موقع پر موجود رہے۔
ضلع بابرپور کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری زبیر احمد اور سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد کو اے سی پی ونکٹیش اور ایس ایچ او رام سہائے نے برہم پوری روڈ پر ہی روک لیا اور کہا کہ آپ کو ڈی ایم آفس جانے کی اجازت نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ دو دن سے انہیں پولیس نے ہاؤس اریسٹ کیا ہوا ہے۔ چودھری متین احمد نے کہا کہ آخر ہمیں ہی کیوں جانے سے روکا جا رہا ہے جبکہ دوسرے لیڈران پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے ہمیشہ علاقے میں امن و آشتی کو بڑھاوا دیا ہے اس لئے ہمارے جانے سے لا اینڈ آرڈر کے خلاف کچھ نہیں ہوگا۔ ہمیں صرف ڈی ایم کو میمورنڈم ہی تو دینا ہے، دے کر چلے آئیں گے۔‘‘ اس پر اے سی پی نے صاف طور پر منع کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اوپر سے آرڈر ہے کہ آپ کو وہاں جانے نہ دیا جائے۔
چودھری زبیر احمد نے اس تعلق سے کہا کہ ہمارے ضلع کے تمام لیڈران، صدور اور کارکنان ڈی ایم آفس پہنچ گئے ہیں اور ہم ضلع کے صدر یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ آپ اتنا کریں کہ دو تین لوگوں کو ہی جانے کی اجازت دے دیں، مگر انہیں بھی اے سی پی نے منع کر دیا اور کہا کہ یہ حساس علاقہ ہے اگر یہاں کچھ ہو گیا تو اس کا اثر پوری دہلی میں جائے گا۔ اس لئے آپ اپنے گھر کو واپس چلے جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔