بی جے پی کے سینئر لیڈر سشیل کمار مودی کا 72 سال کی عمر میں انتقال، دہلی واقع ایمس میں لی آخری سانس

سشیل کمار مودی گزشتہ کچھ وقت سے کینسر میں مبتلا تھے، انھوں نے گزشتہ 3 اپریل کو اس کی جانکاری سوشل میڈیا کے ذریعہ دی تھی اور سرگرم سیاست سے دور ہونے کا اعلان کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>سشیل مودی، فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سشیل مودی، فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور سابق راجیہ سبھا رکن سشیل کمار مودی کا آج (13 مئی) 72 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ انھوں نے دہلی واقع ایمس میں آخری سانس لی۔ گزشتہ کچھ وقت سے وہ کینسر میں مبتلا تھے اور اسی کا علاج کرانے وہ ایمس میں داخل ہوئے تھے۔ بوقت شب ان کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ان کا انتقال بی جے پی ہی نہیں، بہار کی سیاست کے لیے ایک خسارہ تصور کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ گری راج سنگھ نے سشیل مودی کے انتقال پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ہم سبھی کے لیے کسی بڑے صدمے سے کم نہیں۔ بہار بی جے پی اور بہار کو آگے بڑھانے میں ان کے تعاون کو بی جے پی اور بہار کبھی فراموش نہیں کرے گا۔‘‘

لوک سبھا انتخاب کے درمیان سشیل کمار مودی کا انتقال بہار بی جے پی کے ساتھ ساتھ قومی قیادت کے لیے بھی شدید دھچکا ہے۔ پارٹی میں ان کی سرگرمی بہت اہمیت رکھتی تھی۔ تین دہائی تک وہ عوامی زندگی کا حصہ رہے اور راجیہ سبھا، لوک سبھا، قانون ساز کونسل و قانون ساز اسمبلی، یعنی سبھی چار ایوانوں کے وہ رکن رہے۔


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ یعنی 3 اپریل کو انھوں نے کینسر ہونے کی جانکاری دیتے ہوئے سرگرم سیاست سے دور ہونے کا اعلان کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں انھوں نے لکھا تھا کہ ’’گزشتہ چھ ماہ سے کینسر سے جدوجہد کر رہا ہوں۔ اب لگا کہ لوگوں کو بتانے کا وقت آ گیا ہے۔ لوک سبھا انتخاب میں کچھ کر نہیں پاؤں گا۔ وزیر اعظم کو سب کچھ بتا دیا ہے۔ ملک، بہار اور پارٹی کا ہمیشہ شکرگزار اور ہمیشہ وقف۔‘‘ یہ لکھنے کے بعد جب سشیل مودی بہار آئے تو ایئرپورٹ پر ان کی حالت دیکھتے ہی حامیوں کو دھچکا سا لگا۔ ان کی صحت اچانک خراب ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ان کی رہائش پر بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈر ملاقات کے لیے پہنچے۔ حالانکہ اہل خانہ نے اس دوران ان کی تصویر لینے سے منع کر دیا تھا، اس لیے ملاقات کی تصویریں سامنے نہیں آئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔