یو پی: ’سوچھ بھارت ابھیان‘ میں زبردست گھوٹالہ، بی جے پی کے سینئر لیڈر کا انکشاف
بی جے پی لیڈر دلیپ شریواستو نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت کا اہم منصوبہ سوچھتا ابھیان اتر پردیش میں زبردست بدعنوانی اور حکومتی و انتظامی افسران کی سانٹھ گانٹھ کی وجہ سے بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر دلیپ شریواستو نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ چلائے جا رہے انتہائی اہم منصوبہ ’سوچھ بھارت ابھیان‘ اتر پردیش میں زبردست بدعنوانی اور حکومتی و انتظامی افسران کی سانٹھ گانٹھ کی وجہ سے بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے نام 2 جنوری کو لکھے گئے ایک خط میں بی جے پی ترجمان دلیپ شریواستو نے کہا کہ ’’حکومت نے حالانکہ اتر پردیش میں بدعنوانی پر کارروائی کی ہے، لیکن ریاستی حکومت کے افسران کی دیکھ ریکھ میں لکھنؤ میونسپل کارپوریشن میں بدعنوانی جاری ہے۔ وہ میونسپلٹی کو مضبوط بنانے والی آئین کی 74ویں ترمیم کو پوری طرح ریاست میں نافذ نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ اس لیے مقامی انتظامیہ کا ادارہ تباہ ہو رہا ہے۔‘‘
خط کی ایک کاپی وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع اور لکھنؤ سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ راج ناتھ سنگھ کے علاوہ کچھ دیگر لوگوں کو بھی بھیجی گئی ہے۔ شریواستو نے مزید کہا کہ ’’لکھنؤ میونسپل کارپوریشن نے کچرا اکٹھا کرنے کا کام ایک نجی کمپنی ایکو-گرین اور نالوں کی صفائی کا کام ایک دیگر کمپنی سویش کو دے دیا ہے۔ کام نہیں کرنے کے باوجود دونوں کمپنیوں کو ادائیگی مل گئی۔ صفائی رینکنگ میں لکھنؤ کا مقام بہت نیچے ہے۔‘‘
دلیپ شریواستو نے نامہ نگاروں سے اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دونوں پرائیویٹ کمپنیاں ہیں اور کسی کے پاس نہ مہارت ہے اور نہ ہی کام کرنے کے لیے ملازمین و وسائل موجود ہیں۔ اس نے لکھنؤ کی اصل میونسپلٹی نظام کو پٹری سے اتار دیا ہے۔ ان ایشوز کی وجہ سے عوام میں زبردست غصہ ہے اور وہ سڑکوں پر آ سکتے ہیں۔ اس بدعنوانی اور اس گروہ کی وجہ سے ہم بھی یہ کام نہیں کرا پا رہے ہیں۔ میں نے وزیر اعظم کو اس صورت حال اور اپنی مجبوری سے مطلع کرانے کے لیے خط لکھا ہے۔‘‘
شریواستو کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ کمپنیوں کو یہ بڑے کام دینے کا کام دو سال پہلے کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ان کمپنیوں کے ٹنڈر عمل میں بھی پورے ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ دیگر شہروں میں بھی یہی ماڈل اختیار کیا گیا۔ شریواستو کو فی الحال اس خط کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Jan 2020, 2:45 PM