ابوالکلام قاسمی کی رحلت اردو دنیا کا غیر معمولی سانحہ

پروفیسر ابوالکلام قاسمی کا مشرقی اور مغربی ادب کا گہرا مطالعہ تھا جس کی وجہ علی گڑھ کی وہ نہایت صحت مند ادبی فضا تھی جس میں ان کی صلاحیتیں پروان چڑھی تھیں ۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی فائل تصویر آئی اے این ایس
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

معروف نقاد پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے انتقال پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر شعبہ اردو ،پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ پروفیسر ابوالکلام قاسمی جیسی فکر، مشاہدہ اور مطالعہ والی شخصیتیں اب کہاں ملتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پروفیسر ابوالکلام قاسمی کی رحلت پر شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام منعقدہ تعزیتی جلسے میں کیا۔ جاری ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ مشرقی اور مغربی ادب کا گہرا مطالعہ کیا تھا۔ انہیں علی گڑھ کی ایک نہایت صحت مند ادبی فضا ملی تھی۔

پروفیسر شہپر رسول نے گہرے رنج و ملال کے ساتھ کہا کہ قاسمی صاحب کا رخصت ہوجانا اردو دنیا کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔ وہ ہمہ جہت شخصیت کے مالک اور مرتب ذہن کے صاحب قلم تھے۔ انھوں نے ادبی صحافت کو بھی نئی جہت اور انفرادیت عطا کی ہے۔


پروفیسر احمد محفوظ نے تعزیتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ابوالکلام قاسمی کے سانحہ ارتحال سے اردو دنیا کو ایک خاص قسم کے شدید احساس سے گزرنا پڑا۔ ان کی ذہانت، فطانت، بے باکی اور دراکی کا گہرا نقش قائم ہوچکا ہے۔ وہ اپنے موقف کا اظہار نہایت استحکام اور صلابت کے ساتھ کرنے پر قدرت رکھتے تھے۔ مشرقی شعریات کو پوری شدت سے انگیز کرنے میں ان کا کارنامہ کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

شدید ملال کی کیفیت میں پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ ابوالکلام قاسمی کی شخصیت عربی، فارسی شعریات، مشرقی روایت اور مغربی بصیرتوں سے تشکیل پذیر ہوئی۔ وہ براہ راست متن سے مکالمہ قائم کرنے پر زور دیتے تھے اور کسی بھی ادبی نظریے کے جبراً اطلاق کے سخت مخالف تھے۔ پروفیسر خالد جاوید نے اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ وہ خالص نقاد تھے۔ بہت عمدہ ترجمہ نگار بھی تھے۔ ان کے لہجے میں اعتماد اور تحکم تھا اور وہ ٹی ایس ایلیٹ سے خاصہ شغف رکھتے تھے۔ ڈاکٹر سرور الہدیٰ نے اپنے تعزیتی خطاب میں کہا کہ جو لسانی اظہار ابوالکلام قاسمی کا تھا وہ شاید ہی کسی اور کے یہاں ملے۔ ان کی تنقید کلیم الدین احمد کے تنقیدی طریقہئ کار اور محمد حسن عسکری کی مشرقیت کے امتزاج سے ظہور پذیرہوتی ہے۔


ڈاکٹر خالد مبشر نے ابوالکلام قاسمی کی مربیانہ شخصیت اور ان کی ادبی معرکہ آرائیوں کے حوالے سے انھیں یاد کیا۔ تعزیتی جلسے میں ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم اور ڈاکٹر جاوید حسن نے پروفیسر ابوالکام قاسمی کی وفات کو اردو تنقید کا بڑا خسارہ قرار دیتے ہوئے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر پروفیسر ندیم احمد، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی شریک تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔