پارلیمنٹ میں سکیورٹی کی خلاف ورزی: ساتویں شخص مہیش پر بھی لوک سبھا میں دخل اندازی میں ملوث ہونے کا شبہ
پارلیمانی سکیورٹی میں نقب زنی کے ماسٹر مائنڈ للت جھا نے نئی دہلی کے علاقے میں پولیس اسٹیشن میں خودسپردگی کر دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم للت جھا خود مہیش نامی شخص کے ساتھ کرتویہ پتھ تھانے پہنچا
نئی دہلی: پارلیمنٹ کی سکیورٹی میں نقب زنی معاملہ کے ماسٹر مائنڈ للت جھا نے نئی دہلی کے علاقے میں پولیس اسٹیشن میں خودسپردگی کر دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم للت جھا خود مہیش نامی شخص کے ساتھ کرتویہ پتھ تھانے پہنچا تھا۔ یہاں للت نے خود سپردگی کر دی۔ للت جھا کو پولیس نے گرفتار کر لیا، جبکہ مہیش کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ماسٹر مائنڈ للت جھا دہلی سے سیدھا راجستھان کے ناگور بھاگ گیا تھا۔ یہاں وہ مہیش نامی شخص کے ٹھکانے پر پہنچا۔ مہیش کو 13 دسمبر کو دہلی پارلیمنٹ ہاؤس بھی آنا تھا۔ مہیش کو اس سازش کا پورا علم تھا۔ للت نے مہیش کے ساتھ سیدھا دہلی پہنچ کر خودسپردگی کی۔
دہلی پولیس مہیش کو بھی تلاش کر رہی تھی۔ سکیورٹی کی خلاف ورزی کیس کا ماسٹر مائنڈ للت جھا اس واقعہ کی ویڈیو بنانے کے بعد موقع سے فرار ہو گیا تھا۔ للت نے دہلی سے راجستھان کے ناگور کے لیے بس لی تھی اور رات وہیں ہوٹل میں گزاری۔ اس کے بعد جب اسے معلوم ہوا کہ پولیس اس کی تلاش کر رہی ہے تو وہ دوبارہ مہیش کے ساتھ بس سے دہلی آیا اور خودسپردگی کر دی۔
پارلیمنٹ کی سیکورٹی خلاف ورزی کیس میں کل 6 گرفتاریاں کی گئی ہیں، جبکہ زیر حراست ہے۔ پولیس نے پہلے دن چار ملزمان کو گرفتار کیا جن میں امول، نیلم، ساگر اور منورجن شامل ہیں۔ کیس کے ماسٹر مائنڈ للت جھا کو جمعرات کی شام گرفتار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بدھ کو 2001 میں پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کی برسی کے موقع پر پارلیمنٹ کی سکیورٹی کو پامال کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ میں ساگر شرما اور منورنجن نامی نوجوانوں نے واقعہ صفر کے دوران سامعین گیلری سے لوک سبھا میں چھلانگ لگا دی تھی۔ اس دوران کنستروں سے پیلا دھواں چھوڑا گیا اور نعرے بھی لگائے گئے۔ وہیں، ایک خاتون اور دو دیگر افراد نے پارلیمنٹ کمپلیکس کے باہر نعرے لگائے اور کنستروں سے پیلا دھواں چھوڑا۔ اس کے بعد پولیس نے دونوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق پارلیمنٹ میں گھسنے کا یہ واقعہ پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ چھ لوگوں نے یہ کام انجام دیا۔ اب سبھی پولیس کی حراست میں ہیں۔
پولیس نے چار لوگوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا ہے۔ دہلی پولیس کے آٹھ سکیورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران مزید دو افراد کا کردار بھی سامنے آیا ہے۔ ان سب نے فول پروف پلان کے مطابق سب کچھ کیا۔ چار گرفتار افراد میں 26 سالہ ساگر شرما، 34 سالہ منورنجن، 25 سالہ امول شندے اور 37 سالہ نیلم کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی اور یو اے پی اے کی دفعات کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔
چاروں گرفتار ملزمین کو این آئی اے کی خصوصی جج ہردیپ کور کے سامنے پیش کیا گیا۔ جہاں عدالت نے انہیں پوچھ گچھ کے لیے 7 دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا۔ پولیس نے 15 دن کی تحویل کا مطالبہ کیا تھا۔ دہلی پولیس نے چاروں پر دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ انہوں نے خوف پیدا کرنے کی کوشش کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ پارلیمنٹ پر ایک منصوبہ بند حملہ تھا۔ پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں دہشت گردی اور اس کی سازش سے متعلق یو اے پی اے کی دفعہ 16 اور 18 کو شامل کیا گیا ہے۔
سکیورٹی کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے، پولیس نے کہا کہ یہ لوگ گیلری تک رہ سکتے تھے، جب کہ انہوں نے وزیٹر گیلری سے ویل میں چھلانگ لگا دی۔ انہوں نے اپنے جوتوں میں دھوئیں کا ڈبہ چھپا رکھا تھا۔ گرفتار ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ واقعے کے پیچھے اصل محرکات کا پتہ لگایا جا سکے اور یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا کچھ اور لوگ بھی ملوث تھے؟ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ لکھنؤ میں خصوصی جوتے بنائے گئے تھے، جس میں دھواں چھپایا گیا تھا۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہیں جانچ کے لیے ممبئی، میسور اور لکھنؤ لے جانے کی ضرورت ہے۔
پولیس کی تفتیش میں دو تنظیموں کے نام بھی سامنے آئے ہیں، ان کے کردار کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تمام ملزمان تفتیشی ٹیم کو ایک جیسے جواب دے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے پہلے سے ہی تیاری کر رکھی تھی کہ اگر پولیس اس سے پوچھ گچھ کرتی ہے تو کیا جواب دینا ہے۔
سکیورٹی میں کوتاہی پر حکومت سے بیان کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے احتجاج کے بعد لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کی کارروائیوں میں خلل پڑا اور انہیں کئی بار ملتوی کر دیا گیا، جس کے بعد اپوزیشن کے 14 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا۔
ٹی ایم سی کے ڈیرک اوبرائن کو راجیہ سبھا میں معطل کر دیا گیا، جبکہ کانگریس کے نو اور ڈی ایم کے کی کنیموزی سمیت اپوزیشن کے 13 ارکان پارلیمنٹ کو لوک سبھا میں اسی طرح کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت نے کہا کہ معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اپوزیشن نے بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا کے خلاف ملزمین کو انٹری پاس دینے پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ اس طرح کے پاس اکثر ارکان پارلیمنٹ خیر سگالی کی بنیاد پر دیتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ میسور کے ایم پی سمہا نے کہا ہے کہ وہ منورنجن کے والد کو جانتے ہیں اور ان کے والد مقامی دفتر میں آتے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔