اجمیر درگاہ: اشتعال انگیز بیان اور ویڈیو سے کشیدگی، پولس فورس تعینات
سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیو وائرل ہونے اور شدت پسند ہندو تنظیم کے مسلم مخالف بیان کے بعد راجستھان میں خوف کا ماحول۔
800 سالوں سے ہندو-مسلم اتحاد کی نشانی خواجہ غریب نواز کی درگاہ کو منہدم کرنے سے متعلق ہندو شدت پسند تنظیم کے بیان اور سوشل میڈیا پر متنازعہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد راجستھان میں کشیدگی کا ماحول قائم ہو گیا ہے۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے اجمیر درگاہ کی سیکورٹی میں اضافہ ضرور کر دیا گیا ہے لیکن مقامی لوگ کسی انہونی کے خوف میں مبتلا ہیں۔ دراصل ہندو تنظیم ’شیو سینا ہندوستان‘ نے اجمیر واقع خواجہ غریب نواز کی درگاہ منہدم کرنے کی بات کہہ ڈالی ہے جس سے درگاہ کے خدمت گار اور وہاں کے دکانداروں میں کافی ناراضگی ہے۔ انھوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شیو سینا ہندوستان کے خلاف پولس میں شکایت بھی درج کرا دی ہے۔ چشتی فاؤنڈیشن کے چیئرمین سلمان چشتی نے اس سلسلے میں کہا کہ اجمیر کی درگاہ سے متعلق پہلی مرتبہ متنازعہ بیان دیا گیا ہے اور یہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
بہر حال، شدت پسند عناصر کے ذریعہ دیے گئے قابل اعتراض بیانات اور بھڑکاؤ ویڈیو سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے اجمیر میں خواجہ غریب نواز معین الدین چشتیؒ کی درگاہ کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔ پولس سپرنٹنڈنٹ راجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ درگاہ انتظامیہ کے اراکین نے اضافی پولس فورس تعینات کرنے کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری فورس پہلے سے وہاں ہے اور ہم کسی بھی انہونی کو روکنے کے لیے تھوڑے تھوڑے وقفے پر حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم نے اپنی ٹیم کے لوگوں کو حالات کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہوئی ہے۔ موقع پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگا دیے گئے ہیں۔‘‘
درگاہ انتظامیہ سے منسلک سمیر چشتی نے اس معاملے میں اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم کچھ شر پسند عناصر کے ذریعہ دیے گئے قابل اعتراض بیانات کی سخت تنقید کرتے ہیں جو ملک میں امن اور خیر سگالی کی فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ چشتی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ جانچ کا نتیجہ سب کے سامنے آنا چاہیے اور قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم صوفی ہیں اور ہمارا مقصد لوگوں کے درمیان محبت، امن اور بھائی چارہ کو فروغ دینا ہے۔‘‘
اس درمیان ’شیو سینا ہندوستان‘ کے اراکین نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو انھوں نے بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وائرل ویڈیو کے لیے ذمہ دار ٹھہرانے کی کہانی ایک منصوبہ بند سازش ہے۔ اس تنظیم کے صدر جمہوریہ اور پولس کمشنر کو خط لکھ کر معاملے کی حقیقت کا جلد سے جلد پتہ کرنے کی گزارش کی ہے۔ لیکن ایس ایچ او سنجے بوتھارا کا بیان شیو سینا ہندوستان کے بیان کو غلط ثابت کرتا ہے۔ سنجے بوتھارا کا کہنا ہے کہ ’’وائرل ہوئے ویڈیو کو انھوں نے انٹرنیٹ پر دیکھا جس میں شیو سینا ہندوستان کا رکن لکھن سنگھ لوگوں کو مذہبی بنیاد پر بھڑکا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس کا موبائل ضبط کر لیا گیا ہے اور یہی ویڈیو اس کے موبائل میں ملا ہے۔ اس ویڈیو کو آگے کی جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔