کورونا کی دوسری لہر: ایک کروڑ سے زائد لوگ ہوئے بے روزگار، 97 فیصد کنبہ کی کمائی گھٹی

ماہرین کا کہنا ہے کہ انفیکشن کی دوسری لہر کا عروج گزر گیا ہے۔ اب ریاستیں دھیرے دھیرے معاشی سرگرمیوں پر لگی پابندیوں کو ہٹائیں گی، جس سے معیشت کو رفتار پکڑنے میں مدد ملے گی۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں جاری کورونا کی دوسری لہر نے ہندوستانی کاروبار کو بری طرح سے نقصان پہنچایا ہے۔ اس لہر میں جہاں کورونا کے ریکارڈ معاملے درج ہوئے، وہیں ہر دن کئی ہزار لوگوں نے اپنی جان بھی گنوائی۔ کورونا نے اب تک کروڑوں لوگوں کی روزی روٹی بھی چھین لی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کورونا کی دوسری لہر کے سبب ملک میں ایک کروڑ سے زائد ہندوستانیوں کی ملازمت چلی گئی اور 97 فیصد سے زائد کنبہ کی کمائی گھٹ گئی۔

’دینک بھاسکر‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ تھنک ٹینک سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) کے چیف ایگزیکٹیو افسر مہیش ویاس نے بتایا کہ مئی کے آخر تک ملک کی بے روزگاری شرح 12 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ اپریل میں ہندوستان کی بے روزگاری شرح 8 فیصد تھی۔


کورونا انفیکشن پر کنٹرول کرنے کے مقصد سے گزشتہ سال ملک بھر میں کئی مہینوں تک لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا۔ لاکھوں لوگوں کی ملازمت چلی گئی تھی۔ لوگ پیدل ہی اپنے گھر جانے کو مجبور ہوئے تھے۔ اس دوران ملک میں بے روزگاری شرح ریکارڈ 23.5 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ بہر حال، کئی ماہرین کی رائے ہے کہ انفیکشن کی دوسری لہر کا عروج گزر گیا ہے۔ اب ریاستیں دھیرے دھیرے معاشی سرگرمیوں پر لگی پابندیوں کو ہٹائیں گی، جس سے معیشت کو رفتار پکڑنے میں مدد ملے گی۔

ہندوستان میں کورونا کے نئے کیس میں لگاتار کمی درج کی جا رہی ہے۔ کئی ریاستوں میں معاشی سرگرمیوں کے لیے چھوٹ بھی دی جانے لگی ہے۔ لیکن اس کے بعد بھی جن لوگوں کی ملازمت چھوٹ گئی ہے، انھیں دوبارہ مشکل سے روزگار ملے گا۔ حالانکہ غیر منظم سیکٹر میں ملازمتیں جلد ملنے لگیں گی، لیکن معیاری ملازمت اور منظم سیکٹر میں روزگار کے مواقع بننے میں ایک سال تک کا وقت لگے گا۔ ملک کی معیشت کھلنے سے بے روزگاری کا مسئلہ کچھ کم ضرور ہوگا، لیکن اسے ختم ہونے میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔