سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پوری جانچ پوری ہونے تک اپنا عہدہ چھوڑیں: سچن پائلٹ

کانگریس جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے سیبی کی چیئرپرسن اور اڈانی گروپ کے تعلقات کے سلسلے میں مبینہ گھپلے کی جانچ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے کرانے کے مطالبے ک اعادہ کیا

سچن پائلٹ / تصویر قومی آواز / وپن
سچن پائلٹ / تصویر قومی آواز / وپن
user

یو این آئی

لکھنؤ: کانگریس جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے سیبی کی چیئرپرسن اور اڈانی گروپ کے تعلقات کے سلسلے میں مبینہ گھپلے کی جانچ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے کرانے کے مطالبے ک اعادہ کیا۔

پائلٹ نے بدھ کو یہاں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ کچھ دن پہلے ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی۔ جس میں سیبی کی چیئرپرسن (مادھبی پوری بچ) اور اڈانی گروپ کے تعلقات کے سلسلے میں گھپلے کی بات سامنے آئی جس کی جانچ کے لئے سیبی کے ذریعہ جو جانچ ہوئی اس میں حقائق پر مبنی رپورٹ میں تاخیر ہوئی اور مرکزی حکومت نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

کانگریس اور انڈیا اتحاد نے اس معاملے کی جانچ جے پی سی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ رپورٹ کے مطابق ہزاروں کروڑ کے گھپلے کی جے پی سی سے جانچ کرایا جائے اور جانچ پوری ہونے تک سیبی کی چیئر پرسن استعفیٰ دیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر مرکزی حکومت سے کہا کہ اس کی جانچ کرائیے۔ اب سوال یہ ہے کہ جو شخص اس معاملے میں مشتبہ ہے اس سے جانچ کی غیر جانبداری اور شفافیت کیا ہوگا۔ سیبی کی چیئرپرسن کے والد جن کے ساتھ مل کر کاروبار کرتے ہیں جس میں سیبی چیئرپرسن مشتبہ ہیں ایسے میں راہل گاندھی، ملکارجن کھڑگے اور انڈیا اتحاد کے سبھی اراکین نے جے پی سی کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ جے پی سی سے جو رپورٹ میں گھپلے کی بات آئی ہے اس کے حقائق تک پہنچا جا سکتا ہے۔


کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہم لوگ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر حکومت پر دباؤ بنائیں گے۔ سیبی کے چیئرپرسن کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔ کیونکہ بہت ہی سنگین الزامات لگے ہیں اور آپ اسے انکار نہیں کر سکتے۔ کروڑوں سرمایہ کار جن کا نقصان ہوا ہے سیبی کی ذمہ داری ہے اسے اس کی نگرانی رکھنے کی ذمہ داری ہے۔ جے پی سی کی جانچ ہو تاکہ ملک کے سامنے سچائی سامنے آ سکے۔

پریس کانفرنس میں ریاستی کانگریس صدر اجئے رائے، کانگریس کمیٹی کے سکریٹری، سہ انچارج دھیرج گرجر، سابق وزیر نسیم الدین صدیقی، میڈیا ڈپارٹمنٹ کے وائس چیئرپرسن منیش شریواستو ہندوی موجود رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔