لاپتہ طیارے پر سوار ایئر فورس کے جوانوں کے اہل خانہ کی راجناتھ سے ملاقات
لاپتہ طیارے میں سوار فوجیوں کے اہل خانہ نے ساؤتھ بلاک میں واقع وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر میں راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی۔
نئی دہلی: اروناچل پردیش میں ایئر فورس کے اے این۔32 طیارے کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے اور اس میں سوار ایئر فورس کے جوانوں کے اہل خانہ نے گزشتہ روز وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی۔ اس درمیان طیارے کو ڈھونڈنے کی غرض سے چلائی جانے والی مہم میں تیز ی لانے کے ساتھ ساتھ اس کا دائرہ بھی وسیع کر دیا گیا ہے۔
لاپتہ طیارے میں سوار فوجیوں کے اہل خانہ نے ساؤتھ بلاک میں واقع وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر میں راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی۔ وزیر دفاع نے انھیں تلاشی مہم کے بارے میں تفصیل سے معلومات فراہم کی اور کہا کہ حکومت طیارے کو ڈھوندنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ طیارے میں کرو ممبر سمیت 13 ایئرفورس کے جوان سوار تھے۔
لاپتہ ایئر فورس کے طیارے کی تلاشی مہم میں فوج ، بحریہ،اسرو اور دیگر ایجنسیوں کے بعد اب دن رات چلائی جانے والی تلاشی مہم میں فوج کےانسان سے خالی سیارچوں کی بھی مدد لی جارہی ہے۔ مہم کا دائرہ بڑھاتے ہوئے اس میں 4 ایم آئی۔17 ہیلی کاپٹر، اُنَّت ہلکے ہیلی کاپٹر، دو سکھوئی طیارے، ایک ٹرانسپورٹ طیارہ۔130 اور فوج کے ایک انسان سے خالی سیارچے کو لگایا گیا ہے۔ اس میں ساتھ ہی فوج اور مقامی پولیس کی زمینی ٹیم مسلسل ڈھونڈنے کی مہم میں سرگرم ہیں۔اسرو کے سیٹلائٹ کارٹوسیٹ، ریسیٹ بھی حادثے کے ممکنہ علاقے کی تصویریں لے رہے ہیں۔
اے این۔32 طیارے نے پیر کو دن میں 12:45 منٹ پر آسام کے جورہاٹ سے اروناچل پردیش کے مغربی سیانگ ضلع میں واقع میچُکا ایڈوانس لینڈنگ گراؤنڈ کے لیے پرواز کیا تھا۔ ایئر فورس نے طیارے سے رابطہ منقطع ہونے اور اس کے منزل تک نہ پہنچنے پر اسے ڈھونڈنے کی ضروری کاروائی شروع کر دی تھی۔
اے این۔32 طیارے کا سب سے خطرناک حادثہ 22 جولائی 2016 کوہوا تھا۔ چنئی کے تامبرم ہوائی اڈے سے پرواز کرنے والا یہ طیارہ مغربی بنگال کی خلیج کے اوپر پرواز کے دوران لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس طیارے میں 29 افراد سوار تھے اور اس کے بارے میں بعد میں کوئی سراغ نہیں ملا۔ سنہ 2009 میں بھی ارونا چل پردیش میں بھی ایک اے این۔32 طیارہ لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس طیارے میں بھی 13 افراد سوار تھے۔ سنہ 1999 میں دہلی میں اے این۔32 طیارہ حادثے شکار ہو گیا تھا جس میں 21 افراد کی موت ہوگئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM