نوح میں تشدد کے بعد دوبارہ کھلے اسکول، اے ٹی ایم اور بینک کی سہولیات 5 گھنٹے تک دستیاب

نوح میں 31 جولائی کو فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بند کیے گئے اسکول جمعہ کو دوبارہ کھل گئے۔ اس کے علاوہ اے ٹی ایم اور بینک بھی کھل گئے، تاہم ان کی سہولیات صرف 5 گھنٹے کے لیے دستیاب رہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نوح: ہریانہ کے نوح میں اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے، جو 31 جولائی کو فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بند کر دیے گئے تھے، جمعہ کو دوبارہ کھل گئے۔ اس کے علاوہ اے ٹی ایم اور بینک بھی کھل گئے، تاہم ان کی سہولیات صرف 5 گھنٹے کے لیے دستیاب رہیں۔ نوح ضلعی انتظامیہ نے کہا کہ کرفیو میں صبح 7 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک نرمی کی گئی ہے۔ ہریانہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کی بس خدمات بھی مکمل طور پر بحال کر دی گئیں۔

جمعرات کو جاری کردہ ایک حکم نامے میں نوح کے ڈپٹی کمشنر دھیریندر کھڈگتا نے کہا ’’علاقے کی عمومی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 11 اگست سے تمام تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ہریانہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کی بس خدمات بھی 11 اگست سے پوری طرح بحال کر دی جائیں گی۔‘‘

عہدیدار نے کہا ’’نوح، تاؤڑو، پونہانہ، فیروز پور جھرکہ، پنگواں اور نگینہ بلاک کے میونسپل کارپوریشن علاقے میں اے ٹی ایم کرفیو میں نرمی کے دوران صبح 10 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک کھلے رہیں گے۔‘‘


گروگرام میں جمعیۃ علماء کے صدر مفتی سلیم قاسمی نے لوگوں سے کسی بھی کھلے مقام پر جمعہ کی نماز نہ پڑھنے کی اپیل کی اور ان سے کہا کہ وہ مساجد یا گھروں میں نماز ادا کریں۔

خیال رہے کہ مسلم اکثریتی نوح میں 31 جولائی کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی برج منڈل یاترا پر ہجوم کے حملے کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں دو ہوم گارڈز اور ایک عالم دین سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ گروگرام میں بھی تشدد کے کچھ واقعات رونما ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔