بچے کے قتل کا معاملہ: ہاتھرس کے اسکول پر کارروائی کا امکان، بچوں سے متعلق کمیشن سرگرم عمل
ہاتھرس میں دوسری کلاس کے بچے کی قتل کی سنگین واردات پر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ریاستی کمیشن اسکول کی جانچ کر رہا ہے۔ اگر الزامات درست پائے گئے تو اسکول کی منظوری منسوخ کرنے کی سفارش کی جائے گی
اتر پردیش کے ہاتھرس میں دوسری کلاس کے ایک معصوم بچے کی وحشیانہ قتل کی واردات نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ پورے ملک میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ اس افسوسناک واقعے پر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ریاستی کمیشن (یو پی ایس سی پی سی آر) کے ارکان نے سخت مؤقف اپنایا ہے۔ کمیشن کی رکن انیتا اگروال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمیشن اس واقعے کی پوری گہرائی سے تفتیش کر رہا ہے اور اگر یہ ثابت ہوا کہ اسکول میں بچے کی بلی دینے کا واقعہ سچ ہے، تو اس اسکول کی منظوری منسوخ کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
انیتا اگروال نے کہا، ’’یہ ایک نہایت ہی افسوسناک اور شرمناک واقعہ ہے، جسے کسی بھی طور پر برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہم اس کی مکمل جانچ کروائیں گے اور کمیشن کے چیئرمین بھی اس اسکول کا معائنہ کریں گے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق، اسکول مالک کا باپ مبینہ طور پر تعویذ گنڈے اور تانترک رسومات میں ملوث تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسکول کے مالک اور اس کے والد پر الزام ہے کہ انہوں نے اسکول اور اپنے کاروبار کی کامیابی کے لیے ایک معصوم بچے کو بلی دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ پولیس نے اس کیس میں اب تک 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور ان سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
انیتا اگروال نے یہ بھی کہا، ’’اسکول کی ترقی کے لیے اچھی تعلیم کا ہونا ضروری ہے، نہ کہ بچوں کی بلی دی جائے، یہ ایک انتہائی افسوسناک اور غیر انسانی عمل ہے، جس کی ہر ممکن طریقے سے مذمت کی جانی چاہیے۔ ہم اس واقعے کی مکمل تحقیقات کریں گے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اصل میں کیا ہوا تھا اور کیا واقعی بچے کی بلی دی گئی ہے۔‘‘
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج کل بچوں سے متعلق مسائل اسکول، خاندان، اور سماج کے ہر طبقے میں بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گھر میں بھی بچے محفوظ نہیں ہیں اور بعض اوقات اپنے والدین کے سامنے بھی بچیاں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خاندان اور اسکول میں اخلاقی تربیت کی کمی بڑھتی جا رہی ہے اور اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کی بہتر تربیت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
انیتا اگروال نے ایک اور واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نویں کلاس کے کچھ طلبہ نے اپنی ٹیچر کی غیر اخلاقی تصاویر بنا کر انٹرنیٹ پر وائرل کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی واقعات بچوں میں آگاہی اور تربیت کی کمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ خاندان اور سماج کو آگے آ کر بچوں کی اخلاقی اور سماجی تربیت میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ بچوں سے متعلق معاملات پر ریاستی کمیشن سخت مؤقف اپنائے ہوئے ہے اور وہ ایسے ہر واقعے کی مکمل جانچ کر کے اس کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کا تحفظ سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور والدین، اساتذہ، اور سماج کو اس ضمن میں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے افسوسناک واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔