گجرات: منریگا کے تحت اسکولی بچوں کو کام دیے جانے کا انکشاف، کٹہرے میں حکومت
ضلع ڈیولپمنٹ افسر گنگا سنگھ نے بتایا کہ جی آر ایس لال جی ڈونگربھل کو سروس سے برخاست کر دیا گیا ہے، گرام سرپنچ اور مکھیا کو نوٹس جاری کر دونوں کو وضاحت دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
گجرات کے چھوٹا ادے پور ضلع میں اسکول جانے والے چار بچوں کو منریگا کے تحت جاب کارڈ جاری کر ان کے نام سے بینک اکاؤنٹ کھولنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے کے طول پکڑنے کے بعد ضلع ڈیولپمنٹ افسر نے گرام روزگار سیوک (جی آر ایس) کو برخاست کر گرام سرپنچ اور گرام پنچایت کے مکھیا کو نوٹس جاری کیا ہے۔
ضلع ڈیولپمنٹ افسر گنگا سنگھ نے بتایا کہ جی آر ایس لال جی ڈونگربھل نے اسکولی بچوں کے نام چار جاب کارڈ جاری کیے تھے۔ محکمہ جاتی جانچ کی گئی اور اب انھیں سروس سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گرام سرپنچ اور تلاٹی کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور دونوں کو وضاحت دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ اگر وہ اطمینان بخش وضاحت پیش نہیں کرتے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ککردا گاؤں کی سرپنچ گونابین انبالال ڈونگربھل کے شوہر امبالال نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری بیوی ناخواندہ ہے، اس لیے اس نے جی آر ایس لال جی کے ذریعہ تیار کی گئی روزگار لسٹ پر بغیر تصدیق کیے دستخط کر دیے۔ لال جی نے حالانکہ تصویر کے ساتھ جاب کارڈ نہیں دکھایا۔ دستاویزات پر دستخط کرتے وقت اس نے اتنا مطالبہ کیا تھا۔ اس میں اس کی غلطی نہیں ہے۔‘‘
امبالال نے کہا کہ ’’مجھے دیگر گاؤں سے پتہ چلا ہے کہ اسکول جانے والے بچوں کے نام پر تین جاب کارڈ جاری کیے گئے۔ ان میں درجہ 10 میں پڑھنے والا ایک لڑکا اور درجہ 9 میں پڑھنے والی دو لڑکیاں ہیں اور ان کے بینک اکاؤنٹ بینک آف بڑودہ کی تناکھلا گاؤں برانچ میں کھولے گئے تھے۔ سب سے زیادہ انھیں 25 سے 26 دنوں کی ملازمت کے لیے ادائیگی کی گئی تھی۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پیسے نکالنے کے بعد لال جی نے ادائیگی سے بچوں کے لیے اسکول کی اسٹیشنری بھی خریدی تھی اور اس میں بچوں کے والدین کے شامل ہونے کا امکان ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔