مہاراشٹر میں سیاسی بحران پر سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت 27 ستمبر کو
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ 27 ستمبر کو غور کرے گا کہ کیا الیکشن کمیشن یہ طے کرنے کے لیے آگے بڑھے کہ شیوسینا کے ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے کے درمیان کس گروپ کو ’حقیقی شیوسینا‘ کی شکل میں منظوری دی جائے
مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے بنام ادھو ٹھاکرے گروپ کے درمیان شیوسینا کے حق کو لے کر معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور پانچ ججوں کی آئینی بنچ میں آج بدھ کو اس پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ 27 ستمبر کو غور کرے گا کہ انتخابی کمیشن یہ طے کرنے کے لیے آگے بڑھے کہ شیوسینا کے ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے کے درمیان کس گروپ کو ’حقیقی شیوسینا‘ کی شکل میں منظوری دی جائے اور ’دھنش و تیر‘ کا نشان الاٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ سماعت کے دوران شندے گروپ نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی کارروائی پر لگی روک ہٹائے جانے کا حکم جاری کیا جائے، جبکہ ٹھاکرے گروپ اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ فی الحال الیکشن کمیشن کو کارروائی نہیں کرنے کی ہدایت جاری رہے گی، جو چیف جسٹس آف انڈیا کی بنچ نے جاری کی تھی۔
سپریم کورٹ اس معاملے کی آئندہ سماعت 27 ستمبر کو کرے گا۔ تب تک الیکشن کمیشن سمیت سبھی فریقین کو عدالت میں بریف نوٹ داخل کرنا ہوگا۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایم آر شاہ، جسٹس کرشن مراری، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پی ایم نرسمہا کی بنچ معاملے پر سماعت کر رہی ہے۔
ادھو ٹھاکرے گروپ کی طرف سے وکیل کپل سبل نے کہا کہ یہ سوال ہے کہ جب پارٹی میں تقسیم ہوتی ہے تو الیکشن کمیشن کے اختیارات کیا ہوتے ہیں؟ جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا اس معاملے میں الیکشن کمیشن کا دائرہ طے کیا جائے گا، لیکن ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا الیکشن کمیشن کو آگے بڑھنا چاہیے یا نہیں، تو ایسے میں ہم درخواست طے کر سکتے ہیں۔ سبل نے کہا کہ دسویں شیڈیول کے مدنظر پارٹی میں کسی گروپ میں پھوٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کیسے کر سکتا ہے، یہ ایک سوال ہے۔ وہ الیکشن کمیشن کے پاس کس بنیاد پر گئے ہیں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔