دوسری ریاست میں ریزرویشن کا دعوی نہیں کرسکتے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا مرکزی خدمات سے وابستہ خدمات کے دفاتر چاہے جہاں بھی ہوں ان میں کسی بھی صوبہ کا شخص ریزرویشن کا فائدہ اٹھا سکتا ہے بشرطیکہ اس کی ذات مرکزی فہرست میں شامل ہو۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں یہ فیصلہ سنایا ہے کہ ایک ریاست میں ایس سی-ایس ٹی میں آنے والا شخص کسی دوسری ریاست میں ریزرویشن کا فائدہ نہیں لے سکتا۔ حالانکہ دہلی اور دیگر مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں پہلے کی طرح ریزرویشن کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومتیں ایس سی-ایس ٹی لسٹ میں خود سے تبدیلی نہیں کر سکتیں بلکہ یہ صدر جمہوریہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ ریاستی حکومت پارلیمنٹ کی منظوری سے ہی فہرست میں تبدیلی کر سکتی ہے۔

بنچ نے کہا کہ جہاں تک قومی راجدھانی دہلی کا سوال ہے تو یہاں کی سب آرڈینیٹ سروسز واضح طور پر مرکزی خدمات ہیں اور مرکزی حکومت سے وابستہ خدمات کے لئے کل ہند سطح پر امتحانات منعقد ہوتے ہیں۔ مرکزی خدمات سے وابستہ خدمات کے دفاتر چاہے جہاں بھی ہوں ان میں کسی بھی صوبہ کا شخص ریزرویشن کا فائدہ اٹھا سکتا ہے بشرطیکہ اس کی ذات مرکزی فہرست میں شامل ہو۔

جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس این وی رمن، جسٹس آر بھانومتی، جسٹس ایم شانتا ناگودر اور جسٹس ایس عبد النظیرکی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کسی ایک ریاست میں درج فہرست ذات و قبائل کے کسی رکن کو دوسری ریاستوں میں بھی ایس سی-ایس ٹی کا رکن نہیں مانا جا سکتا، جہاں وہ روزگار یا تعلیم کے ارادے سے گیا ہے۔

آئینی بنچ نے کہا کہ ’’ایک ریاست میں ایس سی-ایس ٹی کے طور پر منظور شدہ شخص اس بنیاد پر دوسری ریاست میں اسی معیار کا دعوی نہیں کر سکتا۔‘‘ تاہم، جسٹس بھانومتی نے قومی دارالحکومت دہلی میں ایس سی-ایس ٹی کے بارے میں مرکزی ریزرویشن پالیسی نافذ ہونے کے سلسلے میں اکثریت کے نقطہ نظر سے اختلاف کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2018, 8:50 AM