کیا بغیر آدھار افراد کا کوئی وجود نہیں!، سپریم کورٹ کا حکومت سے سخت سوال

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے اتر پردیش میں سرکاری مشینری فیل ہو گئی ہے اور اگر ریاستی حکومت سے کام نہیں ہو سکتا تو وہ بتا ئے۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

قومی آواز بیورو

عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت اور اتر پردیش کی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے سوال کیا ’’ کیا آپ کی نظر میں بغیر آدھار کارڈ کے افراد کا کوئی وجود ہی نہیں ہے؟‘‘ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ شہری بے گھر افراد کو پناہ دئے جانے یا رین بسیروں میں جگہ نہ ملنے والی عرضی کی سماعت کے دوران کیا۔

جسٹس مدن بی لوکر کی سربراہی والی بینچ کو بتایا گیا تھا کہ رین بسیروں میں داخلہ کےلئے آدھار کارڈ مانگا گیا ہے ۔ عدالت میں اترپردیش کے چیف سکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ رین بسیروں میں رات گزارنے کےلئے لوگوں کو شناختی کارڈ تو دیکھانا ہوگا اور عام طور پر انہیں آدھار کارڈ دکھانے کےلئے کہا جاتا ہے۔

عدالت عظمی میں پیش ہوئے چیف سکریٹری اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے صفائی میں کہا کہ وہ یو آئی اے ڈی آئی کی جانب سے پیش نہیں ہوئے بلکہ کچھ ریاستی حکومتوں کی جانب سے پیش ہوئے ہیں اس لئے آدھار پر نہیں بول سکتے ۔ اس پر بینچ نے چیف سکریٹری سے سوال کیا کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ ابھی تک آدھار کیلئے کتنی نامزدگیاں کی گئی ہیں ۔

عدالت نے مزید کہا ’’ریکارڈس اور اعداد و شمار کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے 90 فیصد لوگوں کے آدھار کارڈ جاری کر دئے ہیں لیکن ان لوگوں کا کیا ہوگا جو بے گھر اور بدحال ہیں۔ جب ان کے پاس کوئی پتہ ہی نہیں ہوگا تو وہ آدھار کس طرح بنوائیں گے!‘‘

سپریم کورٹ نے کہا ’’ ابھی سردیاں ہیں ، سوچئے کسی کو گھر سے نکال دیا جائے ، کیا آپ اس سے آدھار کے لئے زور ڈالیں گے۔ ‘‘

چیف سکریٹری نے جواب دیا کہ آدھار ایک ثبوت ہے، لیکن کوئی نہ کوئی ثبوت تو مانگا ہی جائے گا ۔ یہ جواب بھی بینچ کو مناسب نہیں لگا اور اس نے پوچھا کہ کیا ریاست بے گھر افراد کو رین بسیرے کی سہولت دینے سے انکار کردے گا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہر ریاست میں قومی شہری روزگار مہم نافذ کرنے کے لئے 2-2 رکنی کمیٹی بنائی جا سکتی ہے۔ دین دیال انتودیہ منصوبہ-شہری روزگار مہم منصوبہ2014 سے چل رہےہیں لیکن یو پی حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ ‘‘ بینچ نے دو ہفتوں کے اندر ضروری اقدام اٹھانے کی ہدایت دیتے ہوئے اس معاملہ کی سماعت 8 فروری تک کے لئے ملتوی کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔