تعطیل ختم، بابری مسجد اور آدھار کارڈ پر آ سکتے ہیں فیصلے

گرمیوں کی تعطیل کے بعد آج سے عدلیہ کا کام کاج پھر سے شروع ہونے جا رہا ہے، ملک کو درپیش کئی اہم مسائل پرعدالت میں بحث ہوگی اور کچھ پر فیصلے بھی آ سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کی فائل تصویر 
سپریم کورٹ کی فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

ملک کی اعلی ترین عدالت سپریم کورٹ43 دن کی گرمیوں کی تعطیل کے بعد آ ج سے دوبارہ کام کاج شروع کرنے جا رہا ہے۔ ان تعطیل کے بعد مانا جا رہا ہے کہ کئی اہم فیصلے آ سکتے ہیں ، جن اہم فیصلوں پر عوام اور سیاست دانوں کی نظریں رہیں گی ان میں آدھار کارڈ کا لازمی ہونا، دہلی کو ریاست کا درجہ دینا اور بابری مسجد جیسے دیگر متنازعہ معاملے شامل ہوسکتے ہیں۔

دہلی کو ریاست کا درجہ دیئے جانے کے معاملے پر تو سنوائی پوری ہو چکی ہے لیکن گزشتہ سال دسمبر میں اس مدے پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

آدھار کا رڈ کا ایشو انتہائی اہم ہے اور ابھی تک ملک کے118 کروڑ لوگوں نے آدھار کارڈ بنوا لیا ہے اور حکومت کے کئی منصوبوں میں اس کا استعمال ہو رہا ہے ، عوام میں بے چینی ہے کہ سپریم کورٹ اس کے لازمی استعمال کئے جانے پر کیا فیصلہ دیتا ہے ۔ واضح رہے چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت میں پانچ ججوں کی بینچ نے اس معاملہ کی سنوائی کی ہے اور اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہوا ہے۔

سنوائی کے دوران بینچ نے آدھار کے معاملہ کو لے کر کچھ تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا ۔ مرکز نے آدھار کے استعمال کو پوری طرح محفوظ قرار دیتے ہوئے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ کسی بھی شہری کا ڈاٹا ہیک نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب عرضی گزارکا کہنا ہے کہ اس کو لازمی کرنا پرائیویسی میں مداخلت ہے ۔ اس معاملےمیں جو بھی فیصلہ آئے گا وہ اپنے آپ میں تاریخی ہو گا۔

اس کے علاوہ جس معاملہ پر پورے ملک کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں وہ ہے بابری مسجد تنازعہ ۔ اس تنازعہ میں الہ آباد ہائی کورٹ کے 8 سال پرانے فیصلے پر سپریم کورٹ آخری فیصلہ اس ماہ دے سکتا ہے ۔ واضح رہے ہائی کورٹ نے رام جنم بھومی ۔بابری مسجد تنازعہ پر فیصلہ دیتے ہوئے 2.77ایکڑ زمین تینوں فریق میں تقسیم کر دی تھی۔ اس معاملے میں سنی وقف بورڈ، رام للا او رنرموہی اکھاڑا فریق ہیں۔ سپریم کورٹ میں مسلمانوں میں ایک سے زیادہ شادیوں کے چلن پر بھی بحث ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔