94سالہ ڈاکٹر حبیب27 سال بعد گھر پر عید منا سکیں گے۔ جمعیۃ علمائے ہند
1992میں جے پور ٹرین بم دھماکہ کے معاملے میں ڈاکٹر حبیب کو عمر قید کی سزا ہوئی ہے جب کہ کئی دیگر باعزت بری ہوگئے تھے۔
سپریم کورٹ نے انسانی بنیاد پر 94 سالہ ڈاکٹر حبیب کو عبوری راحت دیتے ہوئے ان کے پیرول کی میعاد میں جولائی تک توسیع کردی۔ یہ عبوری راحت جمعیۃ علمائے ہند کی پیروی پر سپریم کورٹ نے دی ہے۔ یہ بات جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز میں کہی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ نے عرضی گذار ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں جولائی تک توسیع کردی ہے جس کی وجہ سے اب انہیں جئے پور جیل نہیں جانا پڑیگاورنہ منگل تک انہیں جئے پور جیل میں خود سپردگی کرنی پڑتی۔ ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضداشت پر سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس اندرابنرجی اور جسٹس کرشنا مراری کے روبرو سماعت عمل میں آئی۔دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے اورایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ عرضی گذار گھر پر زیر علاج ہے اور اس کی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ جئے پور جیل جاکر خود سپردگی کرے لہذا عدالت کو اسے انسانی بنیادوں پر راحت دینا چاہئے اور اس کی پیرول میں توسیع کردینی چاہئے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے ڈاکٹر حیب کی چھ ہفتوں کی پیرول منظور کی تھی جو آنے والے منگل کو ختم ہورہی ہے لیکن عرضی گذار ڈاکٹر حبیب جن کی عمر 94 سال ہے اور وہ چلنے پھرنے، دیکھنے سے معذور ہیں دوبارہ واپس جیل جانے کی حالت میں نہیں ہیں اور اگر انہیں جیل میں دوبارہ بھیجا گیا تو انہیں شدید پریشانی ہوگی اور ان کی جان کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار ابھی جیل واپس جانے کی حالت میں بالکل بھی نہیں ہے، جیل حکام نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عرض گذار کو مسلسل طبی نگرانی کی ضرورت ہے لہذا عرضی گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے۔ حالانکہ عدالت نے عرض گذار ڈاکٹر حبیب کو مستقل پیرول پر رہا نہیں کیا لیکن ایک بار پھر اسے عبوری راحت دیتے ہوئے جولائی تک جیل سے باہر گھر پر رہنے کی اجازت دے دی۔
سکریٹری قانونی امدادکمیٹی گلزار اعظمی نے کہا کہ ماضی میں تین مرتبہ ڈاکٹر حبیب کو 21 دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کرایا گیا تھا لیکن ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تاکہ انہیں مستقل پیرول پر رہا کرایا جاسکے کیونکہ واقعی میں ڈاکٹر حبیب کی حالت ا ب جیل میں رہنے لائق نہیں ہے، چلنے پھرنے سے معذور ہوچکے ہیں، بینائی بھی کمزور ہوچکی ہے اور بھی دیگر بیماریاں لاحق ہیں جن کا ان کے اہل خانہ علاج کررہے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ملی اس راحت سے عرضی گذار ڈاکٹر حبیب احمد خان 27 سالُ بعد گھر پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منا سکیں گے۔ پچھلے 27 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب وہ رمضان المبارک کے مبارک ایام جیل کی بجائے اپنے گھر پر گذار رہے ہیں اور یہ سب جمعتہ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی خصوصی دلچسپی کے سبب ہی ممکن ہو پایا ہے۔اس ضمن میں مولانا رابع حسنی ندوی صدرآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی مولانا ارشد مدنی سے ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کے لئے کوشش کرنے کی درخواست کی تھی۔جس کے بعد مولانا مدنی نے قانونی امدادی کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے کو مستعدی سے دیکھے۔ اس کے بعد جمعیۃ علمائے ہند کی قانونی امدادی کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ان کی پیرول پر رہائی کے لئے درخواست دی تھی جس پر پیرول ملتی رہی ہے اور یہ پیرول بھی اسی کا نتیجہ ہے۔ مولانا مدنی کی کوشش مستقل پیرول پر رہائی کی ہے۔
واضح رہے کہ 1992میں جے پور ٹرین بم دھماکہ کے معاملے میں ڈاکٹر حبیب کو عمر قید کی سزا ہوئی ہے جب کہ کئی دیگر باعزت بری ہوگئے تھے۔ جس کے خلاف اپیل سپریم کو رٹ میں زیر سماعت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔