کرناٹک الیکشن سے قبل حکومت نے ایس بی آئی پر دباؤ بنا کر ایکسپائر انتخابی بانڈ کیش کرایا!
ایک نیوز پورٹل کے مطابق وزارت مالیات نے قوانین کو طاق پر رکھتے ہوئے ایک نامعلوم چندہ دہندہ کو 10 کروڑ روپے کے ایکسپائر ہو چکے الیکٹورل بانڈ ایک نامعلوم سیاسی پارٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کرانے میں مدد کی۔
الیکٹورل بانڈ کو لے کر ملک میں ہنگامہ برپا ہے۔ کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیاں اسے گھوٹالہ قرار دے رہے ہیں۔ الیکٹورل بانڈ کو لے کر آر بی آئی پہلے ہی سوال اٹھا چکا ہے۔ وہیں نیوز پورٹل ’نیوز لانڈری‘ نے ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ نیوز پورٹل کے مطابق وزارت مالیات نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نامعلوم چندہ دہندہ کو 10 کروڑ روپے کے ایکسپائر ہو چکے الیکٹورل بانڈ کو ایک نامعلوم سیاسی پارٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کروانے میں مدد کی۔ یہ واقعہ کرناٹک اسمبلی الیکشن کے ٹھیک پہلے مئی 2018 کا ہے۔ نیوز پورٹل نے اس سے متعلق دستاویز موجود ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزارت مالیات نے یہ قدم ایک سیاسی پارٹی کے نمائندہ کی طرف سے ایس بی آئی پر ڈالے جا رہے دباؤ کے بعد کیا، جس کے بعد ایس بی آئی جو الیکٹورل بانڈ منصوبہ کو دیکھتی ہے، اس نے یہ ایکسپائر بانڈ قبول کر لیا۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر نے غیر قانونی طریقے سے ان الیکٹورل بانڈ کو فروخت کرنے کے لیے 10 دن کا اضافی وِنڈو کھولنے کا حکم وزارت مالیات کو دیا تھا۔ وہ بھی کرناٹک الیکشن کے ٹھیک پہلے۔
رپورٹ کے مطابق سماجی کارکن کموڈور لوکیش بترا (سبکدوش) کے پاس موجود دستاویزوں کے ذخیرے کی جانچ کرنے پر پایا گیا کہ نہ تو اس میں چندہ دہندہ کا نام ہے نہ ہی چندہ حاصل کرنے والی سیاسی پارٹی کا نام ہے جس نے ایس بی آئی پر ایکسپائر بانڈ قبول کرنے کا دباؤ بنایا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جس طرح چوری چھپے ایک کے بعد ایک غیر قانونی قدم اٹھائے گئے اس نے ثابت کیا کہ ریزرو بینک، الیکشن کمیشن، اپوزیشن پارٹی، سماجی کارکن اور اے ڈی آر جیسے اداروں کا الیکٹورل بانڈ کی مخالفت جائز تھی۔
وہیں الیکٹورل بانڈ کو لے کر کانگریس نے جمعہ کو پارلیمنٹ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پارٹی نے اسے ’گھوٹالہ‘ اور ’جمہوریت کے لیے خطرہ‘ بتایا۔ ساتھ ہی لیڈروں نے اس ایشو پر وزیر اعظم نریندر مودی سے ایک بیان کا مطالبہ کیا۔ 6000 کروڑ کی ’ڈکیتی‘ کے بینر کے ساتھ کانگریسی لیڈروں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے ’بولو وزیر اعظم‘ کا نعرہ لگایا۔ کانگریس لیڈروں نے ’الیکٹورل بانڈ کاکا ہے، دن دہاڑے ڈاکہ ہے‘، ’الیکٹورل بانڈ بند کرو‘ جیسے نعرے بھی لگائے۔
سرکار کی طرف سے الیکٹورل بانڈس پر وزیر ریل پیوش گویل نے صفائی پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکٹورل بانڈس کو صرف کوالیفائیڈ رجسٹرڈ سیاسی پارتی ہی کیش کر سکتے ہیں اور ایسا بھی وہ صرف 15 دن کے اندر ہی کر سکتے ہیں، ورنہ وہ پیسہ خود ہی پی ایم راحت فنڈ میں چلا جائے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ وقت ختم ہونے کے بعد ایکسپائر بانڈ کو کیش کرانے کے لیے 10 دن کا ایک اضافی ونڈو دیا گیا۔ اس کے لیے قوانین کو بھی طاق پر رکھ دیا گیا۔
2017 میں جب پہلی بار وزیر مالیات ارون جیٹلی نے الیکٹورل بانڈ کی تجویز پارلیمنٹ کے سامنے رکھی اس وقت ریزرو بینک آف انڈیا یعنی آر بی آئی نے متنبہ کیا تھا کہ اس طرح کے بانڈ کا غلط استعمال منی لانڈرنگ کے لیے ہو سکتا ہے۔ لیکن اس تنبیہ کو نکارتے ہوئے الیکٹورل بانڈ لایا گیا۔
جنوری 2018 میں وزارت مالیات نے الیکٹورل بانڈ کی خرید و فروخت سے متعلق گائیڈ لائن جاری کی۔ اس میں کہا گیا کہ بانڈ سال میں چار بار فروخت کیے جائیں گے۔ فروختگی کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر ہی انھیں کیش کرانا ہوگا اور پھر سیاسی پارٹی اس کا استعمال اپنی انتخابی تشہیر میں کر سکتے ہیں۔ لیکن سبھی قوانین توڑ کر کرناٹک الیکشن سے پہلے مئی 2018 میں وزیر اعظم دفتر کی ہدایت پر 10 دن کے لیے مزید وِنڈو کھولا گیا۔ 1 سے 10 مئی 2018 کے درمیان میں اس بدلاؤ کے تحت بانڈ کیش کرائے گئے۔ حالانکہ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ وزارت مالیات کس پارٹی پر اتنا مہربان تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Nov 2019, 4:11 PM