سعودی عرب: رمضان کی آمد کے قریب کھجوروں کی فروخت میں اضافہ

رمضان کے دسترخوان پر "کھجور" ایک بنیادی غذا ہوتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور اس غذا کو سعودی عرب میں اقتصادی، قومی اور تاریخی اہمیت کا حامل شمار کیا جاتا ہے

العربیہ ڈاٹ نیٹ
العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آواز بیورو

رمضان مبارک کے قریب آنے کے ساتھ ہی سعودی عرب کی منڈیوں میں کھجوروں اور ان سے بنی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ رمضان کے دسترخوان پر "کھجور" ایک بنیادی غذا ہوتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور اس غذا کو سعودی عرب میں اقتصادی، قومی اور تاریخی اہمیت کا حامل شمار کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب میں 'نیشنل سینٹر فار پام اینڈ ڈیٹس' نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ مملکت میں رمضان کے دوران میں کھجوروں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ سعودی عرب میں کھجور کے 3.1234155 کروڑ درخت ہیں۔ ان سے سالانہ 15.39755 لاکھ ٹن کھجور پیدا ہوتی ہے۔ گذشتہ برس 2020ء میں سعودی عرب نے دنیا کے 107 سے زیادہ ممالک کو 2.15 لاکھ ٹن کھجور برآمد کی۔ اس کی کُل مالیت 92.7 کروڑ ریال تھی۔


رمضان مبارک میں مختلف عمر کے افراد بالخصوص نوجوانوں میں کھجور کے استعمال کا تناسب بڑھانے کے لیے سعودی 'نیشنل سینٹر فار پام اینڈ ڈیٹس' خصوصی مہم چلاتا ہے۔ اس مہم کا مقصد مختلف طبقوں کے لیے کھجور کو ایک صحت بخش متبادل کے طور پر پیش کرنا ہوتا ہے۔ ان طبقوں میں طلبہ و طالبات، خوب صورتی کا خاص خیال رکھنے والے افراد، کھیلوں کے میدان سے وابستہ افراد اور الکٹرونک گیمز کے متوالے افراد شامل ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذیعے چلائی جانے والی اس مہم میں کئی وزارتوں، انجمنوں، کمپنیوں اور کھیلوں کے کلبوں کا تعاون حاصل ہوتا ہے۔

مذکورہ مرکز نے سعودی عرب کے بیرون کھجور کی فروخت اور برآمدات بڑھانے کے لیے بھی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس مقصد کے لیے مرکز ہر سال متعدد بین الاقوامی ایونٹس اور نمائشوں میں شریک ہوتا ہے۔

کھجوروں کی منڈیوں میں دل چسپی رکھنے والے سلطان السلطان نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ "سعودی معاشرے میں کھجور کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے کہ یہ غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے اور نسل در نسل چلی آ رہی سماجی اقدار ، عادات اور روایات کے ساتھ مربوط ہے۔ رمضان کا دسترخوان اور کھجور ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ اس کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو وہ کھجور سے کرے ، یہ برکت والی ہے"۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔