ائیر اسٹرائیک پر اٹھا سوال، حملہ کی جگہ پر جیش کے سبھی 6 مدرسے محفوظ!

ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق بالاکوٹ میں ہندوستانی فضائیہ کے حملہ کے تقریباً چھ دن بعد کی ایسی سیٹلائٹ تصویریں سامنے آئی ہیں جن میں وہ سبھی 6 مدرسے محفوظ نظر آ رہے ہیں جن پر بم اندازی کی گئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پلوامہ حملہ سے ناراض ہندوستان نے پاکستان واقع بالاکوٹ علاقے میں ائیر اسٹرائیک کے ذریعہ زبردست بم اندازی کی تھی۔ ہندوستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملہ میں جیش محمد کے کنٹرول روم اور کچھ ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ لیکن اس تعلق سے خبر رساں ایجنسی ’رائٹرس‘ نے جو رپورٹ شائع کی ہے وہ ہندوستان کے ائیر اسٹرائیک پر سوالیہ نشان کھڑے کر رہی ہے۔ رائٹرس کا کہنا ہے کہ بالاکوٹ میں جس جگہ پر ہوائی حملہ ہوا وہاں اب بھی جیش کا مدرسہ جوں کا توں کھڑا ہے۔ حالانکہ ہندوستانی فضائیہ نے بار بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔

رائٹرس نے اپنی خبر کی بنیاد جس تصویر کو بنایا ہے وہ سیٹلائٹ کے ذریعہ 4 مارچ کو لی گئی ہے۔ ان تصویروں میں صاف نظر آ رہا ہے کہ بالاکوٹ میں اب بھی جیش محمد کے 6 مدرسے پہلے کی ہی طرح موجود ہیں۔ یہ تصویریں ہندوستان کی جانب سے کیے گئے ائیر اسٹرائیک کے چھ دن بعد جاری کی گئی ہیں۔ اب تک حملے والی جگہ کی کوئی صاف تصویر منظر عام پر نہیں آئی تھی، لیکن ’پلینیٹ لیبس‘ کے ذریعہ جاری کردہ سیٹلائٹ تصویر نے ہندوستانی ائیر اسٹرائیک پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیئے ہیں۔

رائٹرس کی خبر کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ نے بھی یہ خبر شائع کی ہے اور خبر رساں ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’تصویروں میں بالاکوٹ میں بنے جیش کے مدرسوں کو کسی بھی طرح کا نقصان نہیں ہوا ہے۔ مدرسوں کی دیواروں کو بھی کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچا ہے، اور اس کے آس پاس کے درخت بھی ہرے بھرے دکھائی دے رہے ہیں۔‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ رائٹرس نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ اس نے ہندوستان کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کو یہ تصویریں ای میل کی ہیں اور کچھ سوالات پوچھے ہیں۔ لیکن دونوں ہی وزارت کے ذریعہ ان سوالوں کا فی الحال کوئی جواب ان کے پاس موصول نہیں ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔