دہلی واقع ’سرائے کالے خاں چوک‘ کا نام تبدیل، اب ’برسا منڈا چوک‘ ہوگا نیا نام
امت شاہ نے کہا کہ بھگوان برسا منڈا یقینی طور سے آزادی کے ہیروز میں سے ایک تھے، 1875 میں سیکنڈری ایجوکیشن حاصل کرتے وقت انھوں نے تبدیلیٔ مذہب کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
مودی حکومت نے دہلی واقع ’سرائے کالے خاں چوک‘ کا نام تبدیل کر ’برسا منڈا چوک‘ رکھ دیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جانکاری دی ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج قبائلی یومِ وقار کے موقع پر نئی دہلی کے بانسیرا گارڈن میں بھگوان برسا منڈا جی کے مجسمہ کی رونمائی کی، اس موقع پر مودی حکومت کے ذریعہ سرائے کالے خاں چوک کا نام بدل کر ’بھگوان برسا منڈا چوک‘ کرنے کا فیصلہ بھی لیا گیا۔‘‘
اس سے قبل امت شاہ بھگوان برسا منڈا کے مجسمہ کی رسم رونمائی میں شریک بھی ہوئے۔ ان کے ساتھ اس تقریب میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ اور مرکزی وزیر منوہر لال کھٹر کے علاوہ بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر امت شاہ نے کہا کہ ’’بھگوان برسا منڈا ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ آج ان کا 150واں یومِ پیدائش ہے۔ اس سال کو قبائلی یومِ وقار کی شکل میں منایا جائے گا۔‘‘
اپنے خطاب میں برسا منڈا کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’بھگوان برسا منڈا یقینی طور سے آزادی کے ہیروز میں سے ایک تھے۔ 1875 میں سیکنڈری ایجوکیشن حاصل کرتے وقت انھوں نے تبدیلیٔ مذہب کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ جب پورے ملک اور دنیا کے 3/2 حصے پر انگریزوں کی حکومت تھی، اس وقت انھوں نے تبدیلیٔ مذہب کے خلاف کھڑے ہونے کی ہمت دکھائی تھی۔‘‘
اس تقریب سے مرکزی وزیر منوہر لال کھٹر نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں آج اعلان کر رہا ہوں کہ یہاں آئی ایس بی ٹی بس اسٹینڈ کے باہر بڑے چوک کو بھگوان برسا منڈا کے نام سے جانا جائے گا۔ اس مجسمہ اور اس چوک کا نام دیکھ کر نہ صرف دہلی کے شہری بلکہ بین الاقوامی بس اسٹینڈ پر آنے والے لو گبھی یقینی طور سے ان کی زندگی سے متاثر ہوں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔