سنجیو کھنہ ہوں گے ملک کے نئے چیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس چندرچوڑ نے مرکزی حکومت سے کی سفارش

ملک کا 51واں سی جے آئی بننے کے بعد سنجیو کھنہ اس عہدہ پر 23 مئی 2025 تک برقرار رہیں گے۔ انہیں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا تھا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ کے دوسرے سب سے سینئر جج جسٹس سنجیو کھنہ اگلے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ہوں گے۔ اس سلسلے میں موجودہ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے مرکز سے سفارش کی ہے۔ مرکزی حکومت یہ سفارش منظور کر لیتی ہے تو 10 نومبر کو جسٹس کھنہ چیف جسٹس آف انڈیا کا عہدہ سنبھال لیں گے۔ وہ ملک کے 51ویں سی جے آئی ہوں گے۔ ڈی وائی چندرچوڑ 10 نومبر کو سی جے آئی کے عہدہ سے سبکدوش ہونے والے ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا بننے کے بعد سنجیو کھنہ اس عہدہ پر 13 مئی 2025 تک برقرار رہیں گے یعنی وہ اس باوقار عہدہ کی ذمہ داری 6 مہینوں تک ادا کریں گے۔

مرکزی حکومت نے قائم ضابطوں کے تحت سی جے آئی سے گزشتہ جمعہ کو گزارش کی تھی کہ وہ اپنے جانشیں کا نام بتائیں۔ اسی کے جواب میں چیف جسٹس چندرچوڑ نے سنجیو کھنہ کو نیا سی جے آئی بنانے کی سفارش کی ہے۔

جسٹس سنجیو کھنہ کی بات کریں تو وہ سپریم کورٹ میں ترقی پانے سے پہلے دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے۔ انہیں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا تھا۔ جسٹس کھنہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ہنسراج کھنہ کے بھتیجہ ہیں۔


سنجیو کھنہ کی پیدائش 14 مئی 1960 کو ہوئی۔ ان کے والد جسٹس دیو راج کھنہ بھی دہلی ہائی کورٹ کے جج کے طور پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کی ماں سروجہ کھنہ ایل ایس آر ڈی یو میں لیکچرر تھیں، یہیں سے انہوں نے اپنی اسکولی پڑھائی پوری کی ہے۔ سنجیو کھنہ نے 1980 میں دہلی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور اس کے بعد لاء میں داخلہ لیا تھا۔

وکالت کی پڑھائی پوری ہونے کے بعد انہوں نے 1983 میں بار کاؤنسل آف دہلی میں ایک وکیل کے طور پر انرول کرایا تھا۔ ابتدا میں دہلی کے تیس ہزاری احاطہ میں پریکٹس شروع کی۔ 2005 میں دہلی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر ان کی تقرری ہوئی اس کے بعد 2006 میں مستقل جج بنائے گئے تھے۔

2006 سے 2019 تک ہائی کورٹ میں جج کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سنجیو کھنہ کو 18 جنوری 2019 کو ہندوستان کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی ملی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 2019 میں سنجیو کھنہ کو جب سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تھی تو ان کی تقرری پر تنازع پیدا ہو گیا تھا۔ دراصل عمر اور تجربہ میں ان سے سینئر جج قطار میں ہونے کے باوجود انہیں سیدھے سپریم کورٹ میں تقرر کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔