خاتون مظاہرین کے نام تاریخ میں درج ہوں گے: خالد رشید فرنگی محلی

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’میں ان خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں جو گھنٹہ گھر پر سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ان کے نام تاریخ میں درج ہوں گے۔‘‘

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنو میں کلاک ٹاور (گھنٹہ گھر) پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین پر یوپی پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے پر معروف عالم دین اور عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے یوگی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ جمعہ کی سہ پہر سیکڑوں خاتون مظاہرین نے لکھنؤ کے گھنٹہ پر سی اے اے کے خلاف مظاہرے شروع کیا تھا۔ سوموار کے روز پولیس نے کی حکم امتنای کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے 200 نامزد اور نامعلوم مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔


منگل کی شب جاری کی گئی ایک ویڈیو میں مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو کسی بھی معاملے پر پرامن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

انہوں نے کہا، ’’یہ خواتین لکھنؤ میں سردی کے موسم میں مظاہرہ کر رہی ہیں اور میں ان کے خلاف جس طرح سے مقدمات درج کیے گئے ہیں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ میں ان خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں جو گھنٹہ گھر پر سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ان کے نام تاریخ میں درج ہوں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں جاری احتجاج کو قانون کے خلاف نہیں کہا جاسکتا، جہاں ملک بھر سے لوگ احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ پولیس کی کارروائی درست نہیں ہے کیونکہ کسی بھی خاتون نے کوئی غیر قانونی حرکت نہیں کی تھی۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے پہلی مرتبہ اس مسئلے پر سخت پیغام دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jan 2020, 4:45 PM