واہ رے ساکشی مہاراج!

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ’’ایک آدمی (الزام لگانے والی سادھوی) کی بات کو تو ہم سچ مان رہے ہیں اور جو کروڑں لوگ (ڈیرا حامی) بابا کے بارے میں کہہ رہے ہیں ہم ان کو غلط مان رہے ہیں ۔ ایک آدمی کے کہنے پر تو بابا کو سزا سنا دی اور وہ جو جامع مسجد کا امام احمد بخاری ہے جس کے خلاف اتنے مقدمے ہیں اس کو کوئی گرفتار نہیں کرتا ۔کورٹ کو اس سے ڈر لگتا ہے۔بابا سیدھے ہیں ان کو گرفتار کر لیا ۔ یہ سب سادھو سماج کو بدنام کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے‘‘۔ یہ الفاظ کسی عام آدمی کے نہیں ہیں یہ الفاظ رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کے ہیں ۔ عدالت کیا ان کے اس بیان کا کوئی نوٹس لے گا۔ عدالت جس شخص کو عصمت دری کے الزم میں مجرم قرار دیتی ہے اس کے سیدھے ہونے کا سرٹیفیکیٹ دے کر پورے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جائے، یہ ایک انتہائی شرمناک پہلو ہے۔ ہمارے قائد سماج کو کدھر لے جا رہے ہیں۔

اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے پارلیمانی حلقہ گورکھپور کے بی آر ڈی کالج میں 60سے زیادہ معصوم بچے آکسیجن کی سپلائی بند ہوجانے کی وجہ سے موت کے شکار ہو جاتے ہیں اوروزیر صحت کو استعفی دینے کی بات تو دور ایسے اعداد و شمار پیش کرنے میں مصروف رہتے ہیں جس سے یہ ثابت کیا جا سکے کے اگست میں تو اتنی اموات ہوتی ہی ہیں ۔ سنگ دلی کی حد ہے کہ وزیر صحت آکسیجن کی سپلائی رکنے کے مدے کو نظر انداز کرتے ہوئے اگست ماہ میں ہونے والی اموات کے آنکڑے پیش کرتے ہیں ۔ ایک کے بعد ایک ہونے والے ریل حادثات کے بعد ریلوے کے وزیر سریش پربھواخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے استعفے کی پیش کش کرتے ہیں تو وزیر اعظم ان سے انتظار کرنے کے لئے کہتے ہیں ۔ اب جب سی بی آئی کی خصوصی عدالت ایک بابا کو عصمت دری کے معاملے میں مجرم قراردیتی ہے تو اس مجرم کو ریاستی حکومت ہیلی کاپٹر کے ذریعہ جیل لے جاتی ہے ، اس کو گیسٹ ہاؤس میں رکھتی ہے پھر جیل میں وارڈن کمرے میں رکھتی ہے اور اس کو ہر طرح کی سہولت پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔ جیل جاتے وقت جو سامان ان کے ساتھ ہے، جو کئی ویڈیو میں نظر آ رہا ہے اس سے ایسا بالکل محسوس نہیں ہو رہا کہ وہ شخص سزا کاٹنے جیل جا رہا ہو بلکہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ کہیں تفریح کے لئے گھومنے جا رہا ہو۔ کئی قیمتی جانیں جانے ، عوامی املاک کا نقصان ہونے اور پوری ریاست میں دہشت کا ماحول پیدا ہونے پر اپنی اخلاقی ذمہ داری قبول کرکے استعفی دینے کے بجائے وزیر اعلی منو ہر لال کھٹر ایک مجرم کو سہولیات پہنچانے میں مصروف نظر آ رہے ہیں۔ ساکشی مہاراج جیسے رہنما عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کے بجائے عدالت کو غلط ثابت کرنے کے ساتھ سارے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ساکشی مہاراج کو احمد بخاری پر توجہ دینے کے بجائے اس پر غور کرنا چاہئے کہ کیوں سادھوؤں کے خلاف عدالتی کارروئیاں ہو رہی ہیں اور عوام کی بہبود کے لئے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو چاہئے کہ وہ اس بات کو بھول جائیں کہ کسی شخص نے ان کی سیاسی زندگی میں مدد کی بلکہ وہ عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے بابا کے ساتھ بھی ویسا ہی برتاؤ کریں جیسا ایک عام مجرم کے ساتھ ہوتا ہے اور تشدد سے ہونے والی اموات اور مالی نقصان کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Aug 2017, 9:56 AM