جے پی سی اجلاس: سجادہ نشین کونسل نے کی وقف بل کی حمایت، حزبِ اختلاف نے مانگا درگاہوں کے چندے کا حساب!

جے پی سی کی چھٹی میٹنگ میں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل اور مسلم راشٹریہ منچ نے وقف (ترمیمی) بل کی بھرپور حمایت کی، جبکہ پر حزبِ اختلاف کے ارکان نے سوالات اٹھانا جاری رکھا

<div class="paragraphs"><p>وقف پر جے پی سی اجلاس کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

وقف پر جے پی سی اجلاس کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: وقف (ترمیمی) بل - 2024 کے پر جمعہ کو منعقدہ جے پی سی کے چھٹے اجلاس کے دوران آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل - اجمیر اور آر ایس ایس سے وابستہ مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) کے نمائندوں نے اس بل کی بھرپور حمایت کی۔

جے پی سی کے اجلاس میں جہاں ایک طرف حکومت اور حزبِ اختلاف کے ارکان کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے، وہیں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل اور ایم آر ایم کے نمائندوں اور حزبِ اختلاف کے کئی ارکان کے درمیان بھی کئی مسائل پر تلخ بحث ہوئی۔

مسلم راشٹریہ منچ نے شفافیت، جوابدہی اور کارکردگی کے لیے وقف ترمیمی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد 6 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ وقف جائیدادوں کے انتظام میں انقلابی تبدیلیاں لانا ہے۔ منچ کا کہنا تھا کہ یہ بل نااہلی، بدعنوانی اور بدانتظامی کے خاتمے کے لیے متعارف کروایا گیا ہے جس سے مسلم سماج کے تمام طبقات، خاص طور پر پسماندہ طبقے اور خواتین کو فائدہ ہوگا۔

تاہم، جب مسلم راشٹریہ منچ نے موجودہ وقف بورڈ کی مالی بدانتظامی، جائیدادوں کی لوٹ مار، بدعنوانی اور بااثر لوگوں کے غیر قانونی قبضے کی بات کی، تو حزبِ اختلاف کے کئی ارکان نے شدید اعتراض کیا۔ دونوں جانب سے تند و تیز جملے بازی ہوئی، جس کے بعد منچ کے نمائندوں نے 15 دن کے اندر حزبِ اختلاف کے تمام سوالات کا تحریری جواب دینے کی پیشکش کی۔


مسلم راشٹریہ منچ سے وابستہ صوفی شاہ ملنگ شعبہ نے آئین ہند کی بالادستی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ کو آئین کے تحت چلایا جائے اور اس میں غیر مسلموں کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے۔ حزبِ اختلاف کے ارکان نے اس تجویز پر سخت اعتراض کیا۔ صرف اتنا ہی نہیں شعبہ شاہ ملنگ نے بل کی حمایت کرتے ہوئے صوفی شاہ ملنگ (فقیر) طبقے کے لیے ایک الگ وقف بورڈ کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب، آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل - اجمیر نے بھی جے پی سی کے اجلاس میں وقف بل کی حمایت کی۔ انہوں نے درگاہوں کی خودمختاری کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بل کو ضروری قرار دیا۔ اس مطالبے پر حزبِ اختلاف کے ارکان نے درگاہوں کو ملنے والے چندے کا مکمل حساب کتاب پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔

اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سجادہ نشین کی موروثی روایت کو ناجائز قرار دیتے ہوئے سجادہ نشین کونسل کی قانونی حیثیت اور اہمیت پر سوالات اٹھائے، جس پر کونسل کے نمائندوں نے عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے موقف کا دفاع کیا۔

بھارت فرسٹ-دہلی کے نمائندوں نے بھی بل کی حمایت کرتے ہوئے وقف جائیدادوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور ریئل ٹائم نگرانی کے لیے شفاف نظام بنانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے بل کو شفافیت کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے حکومت کو کئی دیگر اہم تجاویز بھی دیں۔

حزبِ اختلاف کے اراکین نے ایک بار پھر جے پی سی کے اجلاس میں وقف ٹربیونل کو ختم کرنے، ضلع مجسٹریٹ کو تمام اختیارات دینے اور غیر مسلموں کو شمولیت جیسے کئی دیگر مسائل پر اعتراض کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔