سجاد لون اور انجینئر رشید بی جے پی کے پراکسی، عوام کو گمراہ کر رہے ہیں: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے کہا کہ سجاد لون اور انجینئر رشید بی جے پی کے پراکسی ہیں جو عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے انتخابات میں عوام کی ذمہ داری پر زور دیا

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
user

قومی آوازبیورو

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اتوار کے روز کہا کہ جموں و کشمیر آج تباہی اور بربادی کے دہانے پر ہے جہاں لوگ پریشان ہیں اور نوجوان مایوسی میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی انتخابات میں عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں۔

عمر عبداللہ نے شمالی کشمیر میں چناوی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے 2014 میں بی جے پی کو جموں و کشمیر میں لانے میں مدد کی، آج اس حالت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے سجاد لون اور انجینئر رشید پر بی جے پی کے پراکسی ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سجاد لون نے ’مودی کا جو یار ہے غدار ہے‘ کا نعرہ لگایا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی زمین کھسک گئی ہے۔


عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ سجاد لون کو بی جے پی نے وزارتیں دیں اور 2018 میں جب مختلف جماعتیں ایک ساتھ حکومت بنانے کے لئے گورنر کے پاس گئیں تو بی جے پی نے سجاد لون کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پارلیمانی انتخابات میں اگر بی جے پی نے سجاد لون کو مائیگرنٹ ووٹ نہیں دلوائے ہوتے تو ان کی ضمانت ضبط ہو جاتی۔

عمر عبداللہ نے سجاد لون کے انتخابی مہم کے دوران اپنے والد کی تصویر استعمال نہ کرنے کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ انہیں اب اپنے والد کی یاد آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں جو مشکلات ہیں، ان کا ذمہ دار وہی لوگ ہیں جو آج تک عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔

شمالی کشمیر کے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہیں کوئی گلہ نہیں کہ وہ پارلیمانی انتخابات نہیں جیتے، بلکہ انہیں افسوس ہے کہ جنوبی کشمیر کے عوام کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان سرینگر کے رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی کی تقریریں سن کر دل بہلاتے ہیں، لیکن ان کے پاس اپنا نمائندہ نہیں ہے۔


عمر عبداللہ نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ انجینئر رشید کس طرح حریت کی آواز بننے کی بات کرتا ہے، جبکہ وہ ایسے لوگوں کے ساتھ بغل گیر ہوتا ہے جو حریت کے دفتر کو نذر آتش کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رشید اپنے دوہرے رویے کی وجہ سے عوام کو کنفیوژ کر رہا ہے۔

عمر نے مزید کہا کہ انجینئر رشید نے 2018 میں مودی سے ملاقات کی اور اس بات کا ذکر کیا کہ وہ دفعہ 370 کو ہٹانے کے خواہاں ہیں۔ عمر نے سوال کیا کہ اگر رشید کو یہ سب معلوم تھا تو اس نے اس بات کا ذکر کیوں نہیں کیا؟ کیوں وہ خاموش رہے؟

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔