رام مندر تعمیر کے لیے سادھو سنتوں نے مودی حکومت کو دیا 4 ماہ کا الٹی میٹم

نرتیہ گوپال داس کی صدار ت میں ہوئی میٹنگ میں رام مندر پر مستقبل کی پالیسی طے کرنے کے لیے وی ایچ پی نے بھی حصہ لیا۔ میٹنگ میں سنتوں کی اعلیٰ اختیاری کمیٹی کے ذریعہ پاس تجویز میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

رام مندر کی تعمیر پر دہلی میں منعقد سادھو-سنتوں کی ایک انتہائی اہم میٹنگ میں سنتوں کی اعلیٰ اختیاری کمیٹی نے مرکز کی مودی حکومت کو ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے چار مہینے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ سادھو سنتوں نے واضح لفظوں میں مودی حکومت کو 31 جنوری تک مندر تعمیر کا راستہ تلاش کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ رام مندر کے لیے عدالت کے فیصلے کا انتظار نہیں کیا جا سکتا ہے۔

میٹنگ میں رام مندر تعمیر پر آرڈیننس لانے کے لیے حکومت پر دباؤ بنانے کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے۔ میٹنگ میں طے کیا گیا کہ اگر حکومت طے مدت میں کوئی فیصلہ نہیں لیتی ہے تو نومبر میں سبھی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کر مندر تعمیر کے ایشو کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کا دباؤ بنایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی میٹنگ میں صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کا بھی فیصلہ لیا گیا۔

رام مندر نیاس سمیتی کے مہنت نرتیہ گوپال داس کی صدار ت میں ہوئی اس میٹنگ میں رام مندر پر مستقبل کی پالیسی طے کرنے کے لیے وشو ہندو پریشد نے بھی حصہ لیا۔ میٹنگ میں سنتوں کی اعلیٰ اختیاری کمیٹی کے ذریعہ پاس تجویز میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔ تجویز میں کہا گیا کہ نومبر ماہ میں ملک کے سبھی پارلیمانی حلقوں میں رام مندر کے لیے عظیم الشان عوامی جلسے ہوں اور وہاں کے لوگ مقامی سنتوں کی قیادت میں مقامی اراکین پارلیمنٹ سے مل کر ان سے پارلیمنٹ میں قانون بنوا کر مندر تعمیر کا راستہ کھولنے کی گزارش کریں گے۔

رام مندر تعمیر کے لیے سادھو سنتوں نے مودی حکومت کو دیا 4 ماہ کا الٹی میٹم

اس کے ساتھ ہی میٹنگ میں یہ بھی تجویز پاس ہوئی کہ جس دن بابری مسجد منہدم کی گئی تھی، یعنی ’گیتا جینتی‘ (اس بار 18 دسمبر) کے روز سے ایک ہفتہ تک ملک کے سبھی مٹھوں، مندروں، آشرموں، گرودواروں اور گھروں میں رام مندر تعمیر کے لیے مقامی روایت کے مطابق تقریب کا انعقاد کرایا جائے۔

اس میٹنگ میں وی ایچ پی کے کارگزار صدر آلوک کمار، وی ایچ پی لیڈر سمپت رائے، رام جنم بھومی نیاس کے صدر گوپال داس مہاراج، پرمانند جی مہاراج اور چنمیانند جی مہاراج خاص طور پر شامل رہے۔ وی ایچ پی کے انل اگروال نے بتایا کہ آج 5 گھنٹے سے زیادہ وقت تک چلی میٹنگ میں سنجیدہ غور و فکر ہوا اور آگے کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں چل رہی سماعت کے مدنظر آج کی میٹنگ بہت اہم ہے۔

غور طلب ہے کہ 2019 کے عام انتخابات سے پہلے رام مندر تعمیر کا سوال ایک بڑے سیاسی ایشو کے طور پر اچھالا جا رہا ہے اور اس کے ارد گرد پولرائزیشن شروع ہو گئی ہے۔ اس ایشو پر دہلی میں ہوئی وی ایچ پی کی یہ بڑی میٹنگ اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ آگے کی سیاست میں ایک بار پھر رام مندر تعمیر کو ایک بڑے ایشو کے طور پر اچھالنے کی زوردار کوشش شروع ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں وی ایچ پی کے کو آرڈینیٹر سریش سنگھ نے کہا کہ ’’یہ عقیدت کا سوال ہے اور سادھو سنیاسی بڑی تعداد میں جمع ہو رہے ہیں۔ ہم سب کی ایک ہی فکر ہے کہ اب رام مندر کے لیے ملک کے عوام کو اور زیادہ انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ عدالت کی ہم عزت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ مندر وہیں بنے گا، یہ ہمارا عزم ہے۔‘‘ ایودھیا سے بھی اس طرح کے کئی اشارے گزشتہ ایک مہینے سے مل رہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس بار ایک تشدد پسند ہندو تنظیم اس پر بڑا کھیل کھیلنے کی تیاری میں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکز کی مودی حکومت جس طرح سے اقتصادی محاذ پر بری طرح سے ناکام ہوئی ہے اور رافیل سمیت تمام ایشوز پر گھِری ہوئی ہے، اس منظرنامے میں آر ایس ایس اور وی ایچ پی سمیت تمام شورش پسند ہندو تنظیموں کے ذریعہ رام مندر پر ہندو ووٹوں کو کھینچنے کی کوشش صاف دکھائی دے رہی ہے۔ 2019 کے جنوری میں ’اَردھ کمبھ‘ کی تیاری اور رام مندر تعمیر کے حق میں بنائے جا رہے ماحول کو جوڑ کر دیکھنا ضروری ہے۔ اس پس منظر میں واضح ہے کہ آر ایس ایس فیملی رام مندر تحریک جلد ہی شروع کرنے کے لیے کمر کس چکی ہے۔ اس سے صاف ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت سے پہلے رام مندر کو ایک بڑے سیاسی-مذہبی سوال میں تبدیل کرنے کی تیاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2018, 10:09 PM