چندر شیکھر کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: بھیم آرمی

چندرشیکھر راون جیل میں ہیں جس کی وجہ سے دلتوں کا غصہ ساتویں آسمان پر ہے۔ دلت اکثریتی کے کئی گاؤں میں اس بار ہولی کا تہوار نہیں منایا گیا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

آس محمد کیف

سہارنپور: دلت نوجوانوں کی تنظیم بھیم آرمی نے اپنے سربراہ چندرشیکھر راون کی رہائی کو لے کر اب تحریک کو تیز کر دیا ہے۔ 18 فروری کو سہارنپور میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتاریوں کا اشارہ دیا تھا، اب تنظیم نے رسمی طور پر اس کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

بھیم آرمی کے قومی صدر ونے رتن سنگھ نے یہ اعلان کیا ہے۔ ونے سنگھ کو پولس نے مفرور قرار دے کر ان پر 12 ہزار روپے کا انعام بھی رکھ دیا ہے۔ بھیم آرمی کے سہارنپور ضلع صدر کمل والیا نے ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھ کر 8 مارچ کو گرفتاری دینے کا اعلان کیا ہے۔ کمل 6 مہینے جیل میں گزارنے کے بعد حال ہی میں باہر آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اب منو وادیوں سے آر پار کی لڑائی ہوگی۔

قبل ازیں سہارنپور میں دلتوں نے ہولی کا تہوار نہیں منایا۔ اس کے لئے دلتوں نے خاموشی سے ایک مہم چلائی اور اس بات کا خاص خیال رکھا کہ دلتوں کے علاوہ مہم کا کسی کو پتہ نہ چلے۔ ہولی والے دن دلت خواتین نے پوجا بھی نہیں کی، دلت اکثریتی گاؤں میں اس مہم کا زور رہا۔ گھڑکولی، لڑوا، رام نگر، لکھنوتی جیسے گاؤں میں ہولی کا پوری طرح بائیکاٹ کیا گیا۔ دلت گاؤں میں ہولی کے دن خاموشی چھائی رہی۔ دلتوں اور ٹھاکروں کی جھڑپ کے بعد زیر بحث گاؤں شبیر پور میں بھی دلتوں نے خود کو ہولی جلانے اور رنگ کھیلنے سے دور رکھا۔

بھیم آرمی کے کارکنان نے اس کے لئے نجی طور پر اپیل کی تھی۔ بھیم آرمی کے ضلع صدر کمل سنگھ والیا کہتے ہیں کہ ہولی منانی یا نہیں منانی اس کے لئے سماج سے کچھ کہا نہیں گیا، بلکہ لوگوں نے خود ہم سے کہا کہ اس بار وہ ہولی نہیں منائیں گے۔ سہارنپور کے بازار بھی اس بار سونے رہے کیوں کہ ہولی سے وابستہ خریداری بھی دلتوں نے نہیں کی۔ دلتوں کا کہنا ہے کہ ذات کی بنیاد پر ان کے خلاف تفریق کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چندر شیکھر کے خلاف قومی حفاظتی قانون (این ایس اے) لگاکر ان کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ اس بات سے ہر دلت خاندان غمزدہ ہےاور اسی لئے ہولی نہ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کمل سنگھ نے کہا ’’میری ماں نے تمام خواتین سے کہا کہ اس بار ہولی نہیں منانی ہے کیوں کہ سماج کا بیٹا ناانصافی کے تحت جیل میں بند ہے اور حکومت دلتوں کو دبا رہی ہے۔ دوسری خواتین نے بھی ان کا ساتھ دیا۔‘‘

کمل والیا کی ماں کانتی دیوی بھیم آرمی کے تقریباً ہر پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا کمل 6 مہینے میں جیل سے باہر آیا ہے لیکن چندر شیکھر کے لئے تڑپ اب بھی اتنی ہی ہے۔ جب تک وہ جیل میں ہے ہم تہوار نہیں منا سکتے۔ ویسے بھی یہ تہوار منووادیوں (برہمنوں) کے تھوپے ہوئے ہیں۔

چندر شیکھر کے بھائی بھگت سنگھ کے مطابق چھٹمل پور کے آس پاس کے کئی گاؤں میں دلتوں نے ہولی نہیں منائی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے لوگوں نے دیوالی کا بھی اسی طرح بائیکاٹ کیا تھا۔ جب دل میں خوشی نہ ہو تو تہوار منانے کا کیا مطلب رہ جاتا ہے!‘‘

گھڑکولی، لڑوا اور لکھنوتی میں رنگ نہیں کھیلا گیا۔ دلت نوجوان بابی کا کہنا ہے ’’ہمیں کچلا جا رہا ہے تو ایسے میں ہم گلال کیوں اڑائیں۔ ہمیں سب سے پہلے عزت سے زندگی گزارنی ہے۔ ‘‘ بابی نے مزید کہا کہ چندرشیکھر کو رہا کر دیا جائے تو ان کے دل کو کچھ تسلی ہو ورانہ انہیں چین نہیں آئے گا۔

گزشتہ 9 مہینوں سے چندرشیکھر جیل میں ہیں اور دلتوں کا غصہ اس وقت ساتویں آسمان پر ہے۔ چندرشیکھر کے وکیل ہرپال جیون کا کہنا ہے کہ ’’چندر شیکھر کو عدالت نے ضمانت دے دی ہے۔ اب وہ حکومت کی طرف سے کئے جا رہے طاقت کے بیجا استعمال کی وجہ سے جیل میں قید ہے، یہ استحصال ہے۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Mar 2018, 7:18 AM