سہارنپور: ہندو تنظیموں کی ’مغل ریسٹورینٹ‘ کو زبردستی بند کرانے کوشش، دو فرقوں میں کشیدگی
سہارنپور کے ایس پی سٹی راجیش کمار کے مطابق یہ صورت حال ہندو تنظیموں سے وابستہ کچھ نوجوانوں کے بے تحاشہ جوش کے سبب پیدا ہوئی، جو ’نوراتر‘ کے موقع پر کھل رہے نان ویج ریسٹورینٹ کو بند کرانے پہنچے تھے۔
سہارنپور: مغربی یوپی میں واقع سہارنپور میں گزشتہ شب اس وقت کشیدگی پیدا ہو گئی جب ہندو تنظیموں نے بیہٹ روڈ پر واقع ’مغل ریسٹورینٹ‘ کو زبردستی بند کرانے کی کوشش کی۔ حالات اتنے خراب ہو گئے کہ دو گروپوں کے لوگوں میں ہاتھا پائی تک ہونے لگی۔ ایک فرقہ نے سڑک پر جام لگا دیا۔ کئی گھنٹوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد کانگریس لیڈر جاوید صابری اور پولیس کی کوششوں سے امن قائم ہو سکا۔
سہارنپور کے ایس پی سٹی راجیش کمار کے مطابق یہ صورت حال ہندو تنظیموں سے وابستہ کچھ نوجوانوں کے بے تحاشہ جوش کے سبب پیدا ہوئی، جو ’نوراتر‘ کے موقع پر کھل رہے نان ویج ریسٹورینٹ کو بند کرانے پہنچے تھے۔ فی الحال موقع پر پولیس تعینات کی گئی اور صورت حال پُر امن ہے۔
واقعہ جمعہ کی شام 8 بجے پیش آیا، جب مغل ریسٹورینٹ کے مالک محمد عادل نے بتایا کہ ’’شام کے وقت ہندو تنظیموں سے وابستہ 50-60 افراد پہنچے اور ان کے ریسٹورینٹ کو بند کرنے کو کہنے لگے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوراتر کے دوران نان ویج ریسٹورینٹ کھلے ہونے کی وجہ سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ اس پر ہم نے کہا کہ ہمارے پاس تو انتظامیہ سے ایسا کوئی حکم نامہ نہیں پہنچا، اگر انتظامیہ ایسا کوئی حکم دیتی ہے تو ہم ضرور اس پر عمل کریں گے اور ریسٹورینٹ کو بند کر دیں گے۔‘‘
عادل نے بتایا کہ اس کے بعد کچھ نوجوان ان کا سامان اٹھا کر پھینکنے لگے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ اس کے بعد کچھ گاہک کھانا بیچ میں چھوڑ کر بدتمیزی پر آمادہ ہو گئے اور باہر نکل گئے۔ ہم نے ان کو ایسا کرنے سے منع کیا تو وہ نازیبا کلیمات کہنے لگے اور مار پیٹ پر آمادہ ہو گئے۔ یہ سراسر غنڈہ گردی تھی۔ ہندو جاگرن منچ کے لوگوں نے ہوا میں فائرنگ بھی کی۔
اس واقعہ کے بعد شہر میں افواہوں کا بازار گرم ہونے لگا اور موقع پر سینکڑوں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی۔ کچھ لوگوں نے سڑک جام کرنے کی کوشش کی اور موقع پر پہنچی پولیس کے ہاتھ پیر پھولنے لگے۔ اس دوران کانگریس لیڈر جاوید صابری نے دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور کڑی مشقت کرتے ہوئے حالات کو قابو میں کیا۔ اس کے بعد ہندو جاگرن منچ کے کارکنان سمیت دیگر ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد نے نواب گنج چوک پر جام لگا دیا۔ یہاں بجرنگ دل کے ریاستی سربراہ کپل موہڑا اور وشو ہندو پریشد کے سکریٹری انوج نے کہا کہ وہ ہندو مفادات پر حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ نوراتروں میں چکن ریسٹورینٹ سے ان کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مغل ریسٹورینٹ بیہٹ روڈ پر وجے ٹاکیز کے نزدیک واقع ہے۔ یہاں سے سہارنپور کے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی سی سی کے رکن کانگریس لیڈر جاوید صابری کا گھر 100 میٹر سے بھی کم فاصلہ پر موجود ہے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی سنجے گرگ کی رہائش ریسٹورینٹ کے بالکل برابر میں ہے۔ لہذا حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے جاوید صابری اور رکن پارلیمنٹ کے بیٹے ارسلان نے لوگوں کو سمجھا کر پر سکون کیا۔
ایک مقامی شہری اور سماجی کارکن فیصل خان نے بتایا کہ یہ واقعہ منصوبہ بند نظر آتا ہے۔ ہندو جاگرن منچ کے کارکنان نے ایک دن قبل نان ویج کی دکانیں بند کرانے کے لئے پہلے دھرنا دیا تھا، انہیں انتظامیہ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے تھا، مگر ان کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ انہوں نے بغیر انتظامیہ کے ہی قانون اپنے ہاتھ میں لے کر جبراً ریسٹورینٹ بند کرانے کی جرأت کی۔ یہ کھلی غندہ گردی ہے، صاف نظر آتا ہے کہ ماحول خراب کرنے کی غرض سے یہ ہنگامہ کیا گیا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ واردات اسمبلی انتخابات سے پہلے پولیرائزیشن کے مقصد سے انجام دی گئی ہے۔ انتظامیہ کو ہندو جاگرن منچ کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی چاہئے۔
ایس پی سٹی راجیش کمار نے بتایا کہ اب دسہرے تک چکن کی دکانوں کو بند کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی بناید پر قصورواروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے گی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سے گولی چلنے کی بھی تصدیق ہو جائے گی۔ دونوں فریقین میں جس فریق کی بھی غلطی ہوگی اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔