گورکھپور: یوگی کی ’خوشی‘ کے لیے تھانہ، یونیورسٹی، ریلوے اسٹیشنوں کی دیواریں ہوئیں ’بھگوا‘

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے شہر گورکھپور میں پولس تھانوں، یونیورسٹی، ریلوے اسٹیشنوں کی دیواریں تک بھگوا رنگ میں رنگ گئی ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگ ’بھگوا‘کا استعمال کر ’یوگی‘ کو خوش کرنا چاہتے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش میں یوگی حکومت کے تقریباً 3 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس مدت کار میں اتر پردیش میں نہ صرف بھگوا رنگ پر زبردست سیاست ہوئی ہے بلکہ یہ ایک سیاسی برانڈ بھی بن گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے شہر گورکھپور میں تو پولس تھانوں، یونیورسٹی، ریلوے اسٹیشنوں وغیرہ کی دیواریں کیسریا رنگ میں رنگ دی گئی ہیں۔ یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ یوگی راج میں بھگوا رنگ توانائی کا نہیں بلکہ ’حکومت‘ کو خوش کرنے کا رنگ ہو گیا ہے۔

گورکھپور میں ٹرانسپورٹیشن کارپوریشن میں 500 سے زیادہ بسیں ہیں جن پر کیسریا چڑھ گیا ہے۔ وہیں کانٹریکٹ والی بسوں کو بھی بھگوا رنگ میں رنگا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں پہلی تجزیاتی میٹنگ کی تھی۔ چند گھنٹے میں ہی اس وقت کے نائب سربراہ او این سنگھ نے جلسہ گاہ میں پردے سے لے کر کرسی پر رکھے تولیے تک کا رنگ بھگوا کر دیا تھا۔ او این سنگھ ریٹائر ہونے کے بعد یو پی کے ماتحت سروس سلیکشن کمیشن کے رکن بن گئے ہیں۔


یہاں کی پولس کے کیسریا محبت کی شروعات گورکھپور میں گول گھر کی جٹے پور پولس چوکی سے ہوئی تھی۔ یہاں پردے کا رنگ آج بھی کیسریا ہے۔ گزشتہ مہینے کینٹ تھانہ کی عمارت بھی بھگوا رنگ میں رنگ گئی۔ تھانہ دار روی رائے کی دلیل تھی کہ انھیں یہ رنگ پسند ہے اس لیے دیواروں پر چڑھا دیا۔ حالانکہ اس پر تنازعہ ہو گیا تو دو دنوں بعد ہی اسے پھر سے روایتی زرد رنگ میں رنگا گیا۔

اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں دین دیال اپادھیائے گورکھپور یونیورسٹی میں کروڑوں روپے خرچ کر کے رنگ روغن کیا گیا۔ اس میں بھی بھگوا رنگ کا اثر صاف دیکھنے کو ملا۔ پورا ایڈمنسٹریشن بلاک بھگوا رنگ میں نظر آنے لگا ہے۔ اتنا ہی نہیں، یونیورسٹی احاطہ میں سماجوادی مفکر موہن سنگھ کے نام سے قائم عمارت پر بھی بھگوا رنگ چڑھا دیا گیا۔


اس پر سوال اٹھاتے ہوئے ریاستی کانگریس کے جنرل سکریٹری وشو وجے سنگھ کہتے ہیں کہ وائس چانسلر پروفیسر وجے کرشن سنگھ نے تین سال پہلے ذمہ داری سنبھالی تو سب سے پہلے گھر کے باہر لگے نیم پلیٹ کے رنگ کو بھگوا کیا تھا۔ وہ سابق وائس چانسلر یو پی سنگھ کے بیٹے ہیں جو وزیر اعلیٰ کے تعلیمی اداروں کی ذمہ داری دیکھ رہے ادارہ مہارانا پرتاپ ایجوکیشن کونسل سے جڑے ہیں۔ تقرریوں کو لے کر تنازعہ میں رہنے والے وائس چانسلر کو ’بھگوا رنگ‘ میں ہی اپنا عہدہ ’محفوظ‘ نظر آ رہا ہے۔

یہاں وزیر اعلیٰ کے ذاتی پروگراموں سے لے کر سرکاری تقاریب میں ٹینٹ کے سامانوں کا رنگ بھی بھگوا ہونا پہلی شرط محسوس ہونے لگا ہے۔ یہاں تک کہ کرسیوں پر ڈالا جانے والا کور بھی بھگوا رنگ کا ہی نظر آتا ہے۔ شہر کے ایک مقبول ٹینٹ ہاؤس کے مالک کا کہنا ہے کہ استعمال میں آنے والا کپڑا، کرسی، قالین وغیرہ کا رنگ بھگوا کیا گیا ہے۔ سامانوں کو بھگوا کرنے میں دو کروڑ سے زیادہ کا خرچ آ چکا ہے۔


وزیر اعلیٰ سے قربت دکھانے کی دوڑ کا نتیجہ ہی ہے کہ گورکھپور اور آس پاس کے اضلاع میں کیسریا رنگ کے کپڑوں کی طلب بڑھ گئی ہے۔ چھوٹے موٹے افراد سے لے کر تنظیم کے عہدیداروں میں بھگوا رنگ استعمال کرنے کی ہوڑ لگی ہوئی ہے۔ گرمی میں گمچھا وغیرہ اور ٹھنڈ میں مفلر اور جیکٹ کا رنگ بھی بھگوا نظر آتا ہے۔ برانڈیڈ شو روم میں بھی بھگوا جیکٹ اور کپڑے خوب دکھائی پڑ رہے ہیں۔ کپڑا کاروباری وکاس جالان کہتے ہیں کہ گرمیوں میں سفید گمچھے کی مانگ ہمیشہ رہی ہے، لیکن اب کیسریا گمچھے کی ڈیمانڈ تین گنی ہو گئی ہے۔

یہاں کے گاندھی آشرم میں بھی کیسریا کپڑوں کی موجودگی بڑھ رہی ڈیمانڈ کو سچ ثابت کرتی ہے۔ لنین کلب شو روم کے ٹیلر راجیش کا کہنا ہے کہ بی جے پی سے جڑے لیڈر سے لے کر ٹھیکیداروں میں اب بھگوا رنگ کے کپڑوں کی زبردست مانگ ہے۔ وہیں انٹیریر کے اہم کاروباری آلوک سنگھانیا کہتے ہیں کہ پہلے بھگوا پردہ شاید ہی فروخت ہوتا تھا، لیکن اب یہ بھی خوب فروخت ہو رہا ہے۔ اب سرکاری دفاتر سے لے کر بی جے پی اور ہندو یوا واہنی کے کارکنان تک سے بھگوا پردے کی ڈیمانڈ آ رہی ہے۔


گورکھپور کے پینٹ کاروباری سریش چندر گپتا کہتے ہیں کہ کیسریا وال پیپر کی مانگ بڑھی ہے۔ اسے ممبئی سے منگایا جا رہا ہے۔ اس کی لاگت 140-110 روپے فی اسکوائر فیٹ تک ہے۔ ریتی چوک پر پنکھوں کے تھوک کاروباری آلوک کمار گپتا بتاتے ہیں کہ کم و بیش سبھی برانڈ میں کیسریا رنگ کا پنکھا آ گیا ہے۔ کیرومن گولڈ رنگ کے پنکھوں کی شہروں کے مقابلے گاؤں میں زبردست ڈیمانڈ ہے۔ کولکاتا اور دہلی میں لوکل کمپنیاں مانگ سے فائدہ اٹھانے میں مصروف ہو گئی ہیں۔ گرمی کو لے کر ابھی سے آرڈر بک کر رہے ہیں۔

(’نوجیون‘ کے لیے پورنیما شریواستو کی رپورٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔