سی اے اے کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے: صدف جعفر

صدف جعفر کو مظاہرے میں شامل ہونے کے بعد پولیس نے گرفتار تو کر لیا لیکن انہوں نے حوصلہ نہیں چھوڑا، جیل میں انہوں نے اپنے وکیل سے کہا، ’’مجھے ضمانت ملے یا نہیں، سی اے اے کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مذہبی تعصب پر مبنی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شامل ہونے کی وجہ سے گرفتار لکھنؤ کی سماجی کارکن اور کانگریس رہنما صدف جعفر اس وقت لکھنؤ کی جیل میں قید ہیں۔ جیل میں قید صدف سے ان کے وکیل اور دوست نے ملاقات کی تو انہوں نے سی اے اے کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں حصہ لینے پر پولیس نے انہیں 19 دسمبر کو گرفتار کر لیا تھا۔ صدف نے یوپی پولیس پر انہیں بری طرح سے زد و کوب کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔

صدف جعفر کو 19 دسمبر کو پریورتن چوک سے گرفتار کیا گیا تھا۔ صدف وہاں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے پہنچی تھیں۔ صدف کو جس وقت گرفتار کیا گیا، وہ فیس بک پر لائیو تھیں۔ اسی دوران پولیس نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی اور انہیں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔

اترپردیش پولیس نے صدف سمیت 33 افراد کے خلاف متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ سبھی پر آئی پی سی کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش)، 436 (مکانات کو تباہ کرنے کے ارادے سے آگ لگانا یا دھماکہ خیز مادہ سے فساد پھیلانا)، 506 (مجرمانہ دھمکی)، 504 (دوسروں کو بدامنی کے لئے اکسانا) سمیت دیگر دفعات کے تحت 18 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔


صدف جعفر کے خلاف عائد کیے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے، ان کے وکلاء نے یوپی پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر کو ’’انتقامی کارروائی‘‘ قرار دیا ہے۔ اتر پردیش کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے بھی حال ہی میں صدف جعفر سے جیل میں ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ صدف نے ملاقات کے دوران پولیس کی بربریت کے بارے میں بتایا ہے۔ صدف نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد مرد سپاہیوں نے انہیں مارا پیٹا، جس کے نتیجے میں ان کے بازو اور ٹانگوں میں شدید چوٹ آئی۔ ریاستی صدر نے کہا کہ ابھی تک صدف کو مناسب طبی سہولت میسر نہیں ہے۔

کانگریس کا مطالبہ ہے کہ پرامن مظاہروں میں گرفتار کیے گئے سیاسی اور سماجی کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ مظاہرین کے خلاف وہ دفعات عائد کی گئی ہیں، جو سنگین مجرموں کے خلاف عائد کی جاتی ہیں۔ یہ حکومت کا مشتعل اور آمرانہ رویہ ہے۔


وکیل پردیپ سنگھ نے کہا، ’’پولیس نے صدف کو بہت بے دردی سے مارا ہے۔ اس کی بائیں آنکھ، دائیں ہاتھ اور گردن پر زخم کے نشانات دو دن بعد بھی نظر آ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’انہیں اذیتیں دی گئی ہیں اور مرد پولیس والوں نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اس دوران پولیس والوں نے اپنے ناموں کے بیج ہٹا دیئے تھے تاکہ ان کی شناخت نہ ہو سکے۔‘‘

تاہم، صدف نے انہیں ویمل نامی پولیس والے کے بارے میں بتایا ہے جو انہیں گالیاں دے رہا تھا اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کو پیٹ رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Dec 2019, 3:30 PM