امریکی دھمکی کے درمیان ایران کے حق میں روس اور چین کی سرگرمیاں شروع
روس اور چین، جو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق رکھتے ہیں، انہوں نے پہلے ہی ظاہر کر دیا ہے کہ وہ ایران پر ہتھیاروں کی پابندی کے دوبارہ عائد کیے جانے کی مخالفت کریں گے۔
ایک طرف امریکہ نے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی کی مدت بڑھانے کے لیے دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا ہوا ہے اور دوسری طرف روس اور چین نے اقوام متحدہ میں واشنگٹن کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور چین کے سینئر سفارت کار وینگ یی نے 15 رکن ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس کو تحریری خطوط بھیجے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ لاؤروف کی جانب سے گزشتہ 27 مئی کے خط کو رواں ہفتے سامنے لایا گیا۔ اس خط میں انہوں نے لکھا کہ "امریکہ غیر ذمہ داری اور بیہودگی کا مظاہرہ کر رہا ہے... یہ کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔"
اردو نیوز پورٹل 'العربیہ' پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق چین کے سینئر سفارت کار وینگ یی نے گزشتہ 7 جون کو سلامتی کونسل کو جو خط لکھا، اس میں کہا گیا ہے کہ "امریکہ کے ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو جانے کے بعد اب وہ سمجھوتے کا فریق نہیں رہا۔ لہٰذا اب اس کا کوئی حق نہیں کہ وہ سلامتی کونسل سے مطالبہ کرے کہ پابندیوں کو جلد دوبارہ عائد کیا جائے۔"
دراصل امریکہ یہ دھمکی دے چکا ہے کہ اگر سلامتی کونسل نے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع نہ کی تو واشنگٹن ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لاگو کرنے کے لیے سرگرم ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی رُو سے رواں سال اکتوبر میں تہران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی کی مدت اختتام پذیر ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ہتھیاروں کی پابندی سے متعلق قرار داد کا مسودہ جلد ہی سلامتی کونسل کے ارکان میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ قابل غور یہ بھی ہے کہ روس اور چین جو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق رکھتے ہیں ، انہوں نے پہلے ہی عندیہ دے دیا ہے کہ وہ ایران پر ہتھیاروں کی پابندی کے دوبارہ عائد کیے جانے کی مخالفت کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔