ممبئی میں رمضان کی رونقیں، عبادت گاہوں کے ساتھ بازاروں میں بھی جم غفیر
جنوبی ممبئی قلابہ سے سیوڑی اور ورلی کے درمیان تقریباً 10کلومیٹر کے وسیع علاقہ میں پھیلا ہوا ہے، اس میں چند مسلم علاقے واقع ہیں، ان مسلم محلوں کی شروعات کرافورڈ مارکیٹ سے ہو جاتی ہے۔
ممبئی: عروس البلاد ممبئی دنیا بھر میں کئی وجہ سے مشہور ہے، لیکن ایک سب سے اہم سبب ماہ رمضان میں اس کے اہم علاقوں کی رونق ہے، مہینہ بھر مسلم اکثریتی علاقوں کی مساجد عبادت کے لیے کھلی رہتی ہیں، وہیں ان علاقوں کے بازار بھی رات بھر کھلے نظر آتے ہیں اور 15رمضان سے یہاں کی رونق دوبالا ہوجاتی ہے۔ کیونکہ 6،10 اور 12 روزہ نماز تراویح کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے۔ جبکہ 23 مئی کو لوک سبھا الیکشن کے نتائج سے قبل کانگریس، این سی پی اور بی جے پی اقلیتی سیل نے بھی افطار پارٹی کرلی ہے، اور اب دعوت سحری کا دور شروع ہونے جا رہا ہے، جو کہ رات 11بجے سے ساڑھے چار بجے صبح تک جاری رہتا ہے۔
جنوبی ممبئی قلابہ سے سیوڑی اور ورلی کے درمیان تقریباً 10کلومیٹر کے وسیع علاقہ میں پھیلا ہوا ہے، اس میں چند مسلم علاقے واقع ہیں، ان مسلم محلوں کی شروعات کرافورڈ مارکیٹ سے ہو جاتی ہے جوکہ ایک تجارتی علاقہ ہے اور قلب شہر میں واقع ہے۔ حالانکہ قلابہ، فورٹ مارکیٹ، بوری بندر وغیرہ میں ملی جلی آبادی میں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں اور ان کی کئی مساجد، مزار اور مدرسے واقع ہیں، جن میں قلابہ کا دارالعلوم حنیفہ اور فورٹ میں مودی اسٹریٹ کی قہوہ خانہ مسجد قابل ذکر ہے، جوکہ 1800 کے آس پاس بندرگاہ کے ملازمین نے قائم کی تھی اور نصف صدی قبل شاندار عمارت کی شکل اختیار کر چکی ہے، یہیں بسم اللہ شاہ بابا اور عبدالرحمن شاہ عرف پیڈروشاہ بابا کی درگاہیں واقع ہیں، انجمن اسلام جیسا مایہ ناز تعلیمی ادارہ بھی وی ٹی اسٹیشن کے قریب واقع ہے اور یہاں پنچ وقتہ نماز واقع ہال میں ادا کی جاتی ہے۔
بیت الحجاج کی شاندار عمارت دور سے نظر آتی ہے جس کی چھت پر شہر کا سب سے بڑا ترنگا لہرا رہا ہے، دوسال قبل حج کمیٹی کے چیف ایکزیکٹیو افسر کے عہدہ پر مقصود احمد خان کا انتخاب عمل میں آیا، تب سے حج ہاﺅس کی شکل ہی بدل گئی ہے اور یہاں حج 2019 کی تیاری کے لیے سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔ بس یہاں سے کچھ فاصلہ سے مسلم اکثریتی علاقوں کی شروعات ہوجاتی ہے، کرافورڈ مارکیٹ، عبدالرحمن اسٹریٹ، شیخ میمن اسٹریٹ، منیش مارکیٹ، حاجی مسافر خانہ، جامع مسجد، محمد علی روڈ، پائیدھونی، بھنڈی بازار، مینارہ مسجد، زکریا مسجد، ابراھیم رحمت اللہ روڈ، نل بازار، ڈونگری چار نل، میمن وارہ، مغل مسجد، جے جے اسپتال، مولانا شوکت علی روڈ، ناگپارہ، دوٹانکی، مدنپورہ، اگری پاڑہ، ممبئی سینٹرل اور بائیکلہ تک پانچ مربع کلومیٹر کے علاقہ میں واقع گنجان آبادی ہے دوسوسال پرانی تاریخی مشہور جامع مسجد کوکنی برادری کے ٹرسٹ کے تحت چلائی جارہی ہے جوکہ ایک تالاب پر تعمیر کی گئی ہے، فن تعمیر کے اس شاندار نمونہ کے احاطہ میں محمدی کتب خانہ بھی واقع ہے، جسے حال ہی میں جدید شکل دے دی گئی ہے، مرحوم امام وخطیب مولانا شوکت علی نذیر کے دور میں نماز جمعہ کے لیے دور افتادہ مضافات سے لوگ آتے تھے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری وساری ہے۔ جامع مسجد کے اطراف کا پورا علاقہ ایک تجارتی مرکز ہے۔
جنوبی ممبئی ان مسلم علاقوں میں عبدالرحمن اسٹریٹ میں ضرورت زندگی کی ہر ایک شئے آسانی سے دستیاب ہے اور ماہ رمضان میں یہاں تل دھرنے کی جگہ نہیں رہتی ہے۔ قریبی مسافر خانہ اور حاجی صابو صدیق کی حاجیوں کے لیے بنائی گئی خوبصورت عمارت آج بھی سر اٹھائے کھڑی ہے، حالانکہ قریب میں بیت الحجاج کی فلک بوس عمارت حاجیوں کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکی ہے، مسافر خانہ اور منیش مارکیٹ میں ماہ رمضان کی خریداری کے لیے دوپہر کے بعد رش میں اضافہ ہوجاتا ہے اور رات دیر گئے تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے، گلشن ایران، کاف فردوس اور ریڈیو ہوٹل میں روزہ داروں کے لیے افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ مسافرخانہ سے حاجی مستان مرزا کی یاد بھی وابستہ ہے۔ بمبئی امن کمیٹی کی بنیاد مرحوم واحدخان، فضل شادوغیرہ نے یہیں رکھی اور اب فرید شیخ نے پرچم تھام لیا ہے۔ محبوب عالم اور محبوب گڈو کی سماجی سرگرمیوں کے درمیان ذکا ءاللہ صدیقی کی سماجی اور ملی خدمات بھی زائرین ٹوروٹرویل کے دفتر سے جاری ہیں۔ عید کے لیے مسافر خانہ سے کپڑے، لیڈیز سینڈل اور دیگر سامان دستیاب ہیں، جبکہ شادی بیاہ کے لیے بھی یہاں خریداری عام بات ہے۔
کرا فورڈ مارکیٹ چوراہے سے شروع ہونے والے محمدعلی روڈ بھنڈی بازار کے جوہر چوک پر ختم ہوتا ہے، اسے ماہ رمضان کی رونق کا اصل مرکز کہا جائے تو مبالعہ نہیں ہوگا، نمازظہر کے بعد یہاں خریدوفروخت کی شروعات ہوجاتی ہے اور آہستہ آہستہ مجمع بڑھتا چلا جاتا ہے، روزہ افطار کے بعد مینارہ مسجد کے اطراف کا علاقہ سحری تک آباد رہتا ہے، یہاں انواع اقسام کے پکوان، مٹھائیاں، مالپوہ، فیرنی، چکن فرائی، افلاطون اور جانے کیا کیا، پکوان یہاں مل جاتے ہیں، عام لوگوں کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا سے وابستہ مسلم اور غیر مسلم اداکار یہاں کا دورہ کرتے ہیں اور محظوظ ہوتے ہیں۔ ناخدا محلہ کی پہلی اے سی مسجد عبادت گزاروں سے بھری رہتی ہے، پہلی منزل پر مستوارت کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں۔ناخدا محلہ اور پائیدھونی میں خواتین کے ملبوسات اور مردوں کے ریڈی میڈ کرتہ پاجامہ کی طرح طرح کی اقسام مل جاتی ہیں، لیکن اگر کپڑے سلوانا ہے تو داوﺅخان کی دکان پر دستک دینا پڑتی جہاں پہلے ہی ہاﺅس فل کا بورڈ لگا رہتا ہے، نواب مسجد کے دامن میں ترکی، بنگلہ دیش، پاکستان، افغانستان، انڈونیشیاء سمیت دنیا بھر کی سادی اور فیشن سے بھر پور ٹوپیاں دستیاب رہتی ہیں، پائیدوھونی اور نل بازار سے کھجور، سوئیاں، سوکھے میوے اور دیگر پکوان کے مسالے اور اشیاء خریدے جاسکتے ہیں، یہاں کی حمیدیہ مسجد میں ہونے والی تراویح میں مقتدیوں کی صفیں مسجد کے باہر فٹ پاتھ اور سڑک تک پہنچ جاتی ہیں، یہاں تاخیر سے نماز تراویح ہونے کی وجہ سے تاجر اور دکاندار شریک ہوتے ہیں۔غفار میمن اور نوشاد احمد کے ذریعہ بھیڑ کے دوران اعلانات کیے جاتے رہتے ہیں، گمشدہ بچوں کو والدین تک پہنچایا جاتا ہے۔
محمد علی روڈ پرواقع مشہورمینارہ مسجد سے متصل واحد مسلم نور اسپتال اور دارالعلوم محمدیہ میں سینکڑوں دینی طلباء زیرتعلیم ہیں اور اس کے ناظم اور مسلم پرسنل لاءبورڈ کی ایکزیکٹیو کمیٹی کے اہم رکن حافظ سیّد اطہر علی مولانا خالد اشرف کی سرپرستی میں اس کی ترقی وفروغ میں ہم تن گوش ہیں، یہیں نزدیک میں واقع کھڑک نامی علاقہ میں رضااکیڈمی کا دفتر ہے جہاں ہر قسم کی دینی اور علمی کتابیں مل جائیں گی، 1970کی دہائی میں رضااکیڈمی کی بنیاد الحاج سعید نوری نے رکھی اور مسلک اعلیٰ حضرت کی بھر پورانداز میں ترجمانی کر رہی ہے، جبکہ ایک زمانہ میں ابرھیم طائی ان کے دست راست تھے اور اب بھی حامی ہیں۔ یہیں قریب میں سابق ایم ایل اے حاجی بشیر پٹیل کا دفتر واقع ہے جن کے دور میں بوسیدہ اور خستہ حال عمارتوں کی ازسرنوتعمیر کا کام انجام کو پہنچا، بھنڈی بازار میں امام باڑہ علاقہ میں پہنچنے پر جمعیتہ علماءہند ارشد مدنی گروپ کا دفتر لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی اور مولانا مستقیم حسن اعظمی رہتے ہیں، جو اسیروں اور ضرورت مند وں کی مدد کے لیے ہمیشہ کمربستہ رہتے ہیں، کچھ فاصلہ پر محمود مدنی گروپ کا مہاراشٹر جمعیتہ علما ء کے دفتر میں مولانا ندیم صدیقی جلوہ افروز رہتے ہیں، اکثر دورے کرتے ہیں، مراٹھواڑہ اور ودربھ میں گرفتار بے قصورمسلم نوجوانوں کو جیل کی صعوبتوں سے نجات دلانے کی منصوبہ بندی میں لگے رہتے ہیں، قریب ہی مسلم ایمبولنس کے زیرانتظام صابو صدیق اسپتال واقع ہے۔
جے جے جنکشن پرپرنسس بلڈنگ میں اخبار عالم کے دفتر میں اگر مدیراعلیٰ خلیل زاہد سے ملاقات نہیں کی گی تو مہاراشٹر اور ملک کے سیاسی، سماجی اور ملی حالات کا پتہ لگانا آسان نہیں ہوگا، جے جے جنکشن یعنی علامہ اقبال چوک کے مشرق میں مشہور زمانہ سرجے جے اسپتال اور مغرب میں مسلمانوں کا گڑھ کہے جانے والے ناگپاڑہ اور مدنپورہ کی شروعات ہوتی ہے، لیکن بھنڈی بازار میں داودی بوہرہ فرقہ کے داعی وامام سیّدنا طاہرالدین اور سیّد برہان الدین کی مزارکے شاندار گنبد کے اطراف 19ویں صدی کی بوسیدہ عمارتوں کی جگہ فلک بوس عمارتوں نے لینا شروع کردی، برہانی پروجیکٹ کے تحت مکینوں کو ازسرنو بسانے کے منصوبہ پر عمل جاری ہے۔ ان محلوں میں ماہ رمضان کی رونق دیکھنے لائق ہوتی ہے، بوری محلے میں بارہ ہانڈی، جلیبی، ایمرتی اور مالپورہ اورملائی کے ساتھ انہیں کھانے سے مزید لذت بڑھ جاتی ہے۔ قریبی واقع دوٹانکی پر واقع بلال مسجد میں دارالعلوم اشرفیہ میں حضرت معین الدین اشرفی کی قومی ملی اور دینی خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ گنجان آبادی والا مسلم علاقہ ہے۔ چھوٹا قبرستان نامی اس علاقہ میں لوہے کا کاروبار ہوتا ہے، متصل احمد عمر آئل مل بند ہوچکی ہے یا اسے شہر کے باہر منتقل کردیا گیا ہے، مسلم علاقے کی واحد تیل مل کے بند ہونے پر بے روزگاری ہوگئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔