چھوٹا راجن کی موت کی خبر نکلی افواہ، ایمس نے کہا ’’وہ زندہ ہے، کورونا کا علاج چل رہا ہے‘‘

کئی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چھوٹا راجن کا کورونا سے انتقال ہو گیا ہے۔ کورونا متاثر ہونے کے بعد 62 سالہ چھوٹا راجن کو گزشتہ 25 اپریل کو تہاڑ جیل سے ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔

چھوٹا راجن
چھوٹا راجن
user

تنویر

کورونا متاثر انڈر ورلڈ ڈان چھوٹا راجن کی موت کی خبر کچھ دیر پہلے ہر طرف تیزی کے ساتھ پھیل گئی، لیکن اب پتہ چلا ہے کہ یہ خبر جھوٹی تھی۔ چھوٹا راجن کی موت کی خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے دہلی کے ایمس اسپتال نے خبر رساں ادارہ ’اے این آئی‘ سے کہا کہ ’’وہ زندہ ہے اور اس کا علاج کیا جا رہا ہے۔‘‘ ایمس نے یہ بھی جانکاری دی کہ چھوٹا راجن کورونا سے متاثر ہے اور اس کے لیے علاج جاری ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے کئی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چھوٹا راجن کا کورونا سے انتقال ہو گیا ہے۔ کورونا متاثر ہونے کے بعد 62 سالہ چھوٹا راجن کو گزشتہ 25 اپریل کو تہاڑ جیل سے ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔ اب جب کہ ایمس نے واضح کر دیا ہے کہ چھوٹا راجن کے انتقال کی خبر جھوٹی ہے اور وہ زندہ ہے، تو لوگوں کے درمیان چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ اگر چھوٹا راجن زندہ ہے تو اس کی موت کی خبر کس طرح پھیل گئی۔ یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ شہاب الدین کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تھا۔


خیال رہے کہ راجن کو 2015 میں انڈونیشیا کے بالی سے حوالگی کے ذریعے ہندوستان لایا گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ دہلی کی تہاڑ جیل میں قید تھا۔ممبئی میں اس کے خلاف درج تمام مقدمات سی بی آئی کو منتقل کر دیے گئے ہیں اور اس کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے ایک خصوصی عدالت قائم کی گئی تھی۔ چھوٹا راجن کے خلاف دو درجن سے زیادہ معاملے چل رہے تھے، جن میں سے تقریباً 4 معاملوں میں اسے عدالت سے سزا سنائی جا چکی ہے۔ اب چھوڑا راجن جن معاملوں میں ملزم ہے وہ تمام معاملے سی بی آئی کورٹ کو اطلاع دئے جانے کے بعد بند کر دئے جائیں گے، تاہم ان معاملوں میں شامل دیگر ملزمان کے خلاف مقدمے چلتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ چھوٹا راجن اور داؤد ابراہیم کبھی ایک ہی گروہ میں شامل تھے لیکن بعد میں چھوٹا راجن داؤد کے گروہ سے علیحدہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد بینکاک میں داؤد کے لوگوں نے اس پر حملہ بھی کیا تھا جس میں راجن شدید طور پر زخمی ہو گیا تھا۔ اس لئ نعد چھوٹا راجن کو سی بی آئی کی طرف سے جاری کئے گئے ریڈ کارنر نوٹس کی بنیاد پر ملائشیا سے گرفتار کیا گیا تھا اور 2015 میں اسے حوالگی کے ذریعے ہندوستان لایا گیا۔ ہندوستان لائے جانے کے بعد بھی حفاظتی وجوہات کی بنا پر چھوٹا راجن کو ممبئی کی جیل میں قید نہیں کیا گیا کیونکہ یہ خدشہ تھا کہ داؤس حامی گروپ اس کے خلاف سازش کر سکتے اور جیل کے اندر اس پر حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چھوٹا راجن کو تمام معاملوں میں سزا کے طور پر دہلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔