کیجریوال ہوں یا کوئی اور سب کے لئےایک اصول: تہاڑ کے اعلیٰ عہدیدار
تہاڑ جیل کے ڈائریکٹر جنرل سنجے بینیوال نے کہا کہ تہاڑ میں تقریباً 1000 ذیابیطس کے مریض ہیں اور انہیں سینئر ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق کھانا اور ادویات دی جاتی ہیں ۔
دہلی کی تہاڑ جیل ایک شہر کی طرح ہے لیکن یہ ایک خلا یعنی ویکیوم میں کام نہیں کرتی، جیل کے ڈائریکٹر جنرل سنجے بینیوال نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے اس الزام کے پس منظر میں کہا کہ انہیں انسولین نہیں دی جارہی ہے۔ ان کی پارٹی یعنی عام آدمی پارٹی نے ان کے قتل کی سازش کا الزام لگایا ہے۔ این ڈی ٹی وی سے ایک خصوصی انٹرویو میں بات کرتے ہوئے، سنجے بینیوال نے کہا کہ تہاڑ میں ذیابیطس کے تقریباً 1000 مریض ہیں اور انہیں سینئر ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق کھانا اور ادویات دی جاتی ہیں، جن میں ایمس اور رام منوہر لوہیا اسپتال کے ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔
انہوں نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عام طور پر اس طرح کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہمیں اسے برداشت کرنے کی عادت ہے، یہ زندگی کا حصہ ہے۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے عدالت میں یہ الزام لگایا ہے کہ دہلی شراب پالیسی کیس کے سلسلے میں 21 مارچ کو ان کی گرفتاری کے بعد سے انہیں انسولین سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ایک پرائیویٹ پریکٹیشنر کے ساتھ ویڈیو کال کی ان کی درخواست کو دہلی کی خصوصی عدالت نے مسترد کر دیا ہے جو کیس کی سماعت کر رہی ہے۔اس دوران ان کی عام آدمی پارٹی نے تہاڑ جیل کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسٹر بینیوال نے کہا کہ وہ عدالت کی ہدایات پر عمل کریں گے۔سنجے بینیوال نے کہا کہ عام آدمی پارٹی جو بھی الزامات لگا رہی ہے اس کا جواب انہوں نے عدالت میں بہت اچھے طریقے سے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے ان سے جو بھی سوالات کیے ہیں، انہوں نے ان کے جواب بھی بہت اچھے طریقے سے دیے ہیں۔ عدالت جو کہتی ہے اسے ہم سب مانتے ہیں۔ وہ یہ سارے الزامات کیوں لگا رہے ہیں؟
سنجے بینیوال نے صحافی سے سوال کیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جیل میں سلو پوائزن دیا جا سکتا ہے؟ کیا آپ خود سمجھتے ہیں کہ یہ ممکن ہے؟" انہوں نے کہا، "ہماری جیل میں تقریباً 900 سے 1000 قیدی ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ کچھ کو دوائیں دی جاتی ہیں، کسی کو انسولین، کسی کو کچھ اور کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہماری حکومت کے مقرر کردہ سینئر ڈاکٹر یہ سب کرتے ہیں۔"
جیل مینول کے تحت موجودہ پریکٹس کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جب کسی کی بیماری سنگین ہوتی ہے، "ہم جیل کے باہر موجود ہسپتال سے مشورہ لیتے ہیں"۔ہمارے ریفرل ہسپتالوں میں ایمس، آر ایم ایل اور دیگر ہسپتال شامل ہیں۔ یہ تمام قیدیوں کے لیے ایک عام عمل ہے۔ کسی خاص قیدی کے لیے کوئی اے بی سی ڈی زمرہ نہیں ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔