جے این یو طلبا پر لاٹھی چارج کے خلاف راجیہ سبھا میں ہنگامہ، عدالتی جانچ کا مطالبہ
مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے کے راگیش نے وقفہ صفر کے دوران جے این یو کے طلباء پر لاٹھی چارج کئے جانے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے اس معاملے کی عدالتی جانچ کرانے کی مانگ کی
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلباء پر ہوئے پولس لاٹھی چارج کے معاملے میں جمعہ کے روز راجیہ سبھا میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے شوروغل کیا۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے کے راگیش نے وقفہ صفر کے دوران جے این یو کے طلباء پر لاٹھی چارج کئے جانے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے اس معاملے کی عدالتی جانچ کرانے کی مانگ کی ۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا طلبا ء کا حق ہے ۔
جے این یو میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے ۔ راگیش نے کہا کہ پارلیمنٹ مارچ کرتے وقت طلباء پر لا ٹھی چارج کیا گیا اور ان کے رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا ۔ اس کے بعد بی جے پی کے پربھات جھا نے اسی مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ جے این یو کی شاندار تاریخ رہی ہے ۔ پانچ دس برسوں سے وہاں کیا ہو رہا ہے ۔ سوامی وویکانند کے مجسمے کو لال رنگ سے رنگ دیا گیا۔
اس کی کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے اراکین نے مخالفت کرنا شروع کر دی اور وہ ایک ساتھ زور زور سے بولنے لگے جس سے شور و غل بڑھ گیا ۔ بعد میں دونوں اطراف کے اراکین خاموش ہو گئے ۔ واضح ر ہے کہ جے این یو کے طلباء ہاسٹل اور دیگر فیس بڑھانے کے خلاف گزشتہ کچھ عرصے سے احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں ۔
اس کے بعد بی جے پی کے وجے گوئل نے قومی دارالحکومت میں پینے کے آلودہ پانی کا معاملہ اٹھایا جس کا عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے سخت مخالفت کی اور کہا کہ دہلی کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔ گوئل نے کہا کہ دہلی میں 380 کروڑ لیٹر سے زائد پانی کی ضرورت ہے لیکن پائپ لائن سے 40 فیصد پانی ضائع یا چوری ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے مرکز اور دہلی کے ایک ایک افسر کو پانی کے نمونوں کو لینے اور اس کی جانچ کرانے کی بات کہی ہے ۔ اس دوران مسلسل سنجے سنگھ ان کی مخالفت کرتے رہے ۔ کانگریس کی ویپلو ٹھا کر نے کا جو کا چھلکا اتارنے کے دوران مزدوروں کو ہونے والے زخموں کے مسئلے کو اٹھایا ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔