’من مانے‘ ہوائی کرایہ پر لوک سبھا میں ہنگامہ
راجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ پوری صحیح کہہ رہے ہیں۔ جب شہری ہوابازی کا وزیر سرکاری فضائی سروس کمپنی ایئر انڈیا کا کرایہ کنٹرول نہیں کر سکتے تو وہ پرائیویٹ فضائی کمپنیوں کا کرایہ کیسے کنٹرول کریں گے۔
نئی دہلی: قدرتی آفات اور دیگر ہنگامی حالات کے ساتھ ہی عام دنوں میں بھی من مانے ہوائی کرایہ سے منسلک سوال کے جواب میں زیادہ سے زیادہ کرایہ طے کرنے سے حکومت کے انکار پر جمعرات کو لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ کیا۔
شہری ہوابازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کرایہ طے کرنے کی نجی فضائیہ سروس کمپنیوں کے طریق کار کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ کسی قدرتی آفات یا انسانی وجوہات سے پیدا ہونے والے ہنگامی حالات کے وقت ٹکٹ کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔ اس لئے کم قیمت والے ٹکٹ جلد ختم ہو جاتے ہیں جس کے بعد لوگوں کو زیادہ قیمت والے ٹکٹ خریدنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ کرایہ طے کرنے سے مسافروں کو ہی نقصان ہو گا کیونکہ ایسا دیکھا گیا ہے کہ اس صورت حال میں لوگ سستے ٹکٹ بک کرانے کے بجائے زیادہ سے زیادہ قیمت والے ٹکٹ خریدتے ہیں۔
وزیر کے اتنا کہتے ہی کانگریس کے رکن اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ہنگامہ کرنے لگے۔ کانگریس رکن منیش تیواری نے پوچھا کہ کیا وزیر موصوف آفات کے وقت زیادہ ہوائی کرایہ کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ دیر تک وہ اس مسئلہ کو لے کر ہنگامہ کرتے رہے۔
اس کے بعد اسپیکر اوم بڑلا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اور سابق شہری ہوابازی کے وزیر راجیو پرتاپ روڈی کو بولنے کا موقع دیا جنہوں نے کہا کہ پوری صحیح کہہ رہے ہیں۔ وزیر سرکاری فضائی سروس کمپنی ایئر انڈیا کا کرایہ بھی کنٹرول نہیں کر سکتے تو وہ پرائیویٹ فضائیہ کمپنیوں کا کرایہ کیسے کنٹرول کریں گے۔
پوری نے کہا کہ 1994 تک حکومت ہوائی کرایہ کنٹرول کرتی تھی، لیکن اس کے بعد اسے سرکاری کنٹرول سے آزاد کر دیا گیا، اب فضائی سروس کمپنیاں مارکیٹ کو دیکھ کر کرایہ طے کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن ڈائریکٹوریٹ جنرل کے حکام کے ساتھ گزشتہ 20 سال کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے دوران یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 20 سال میں جہاں دیگر اشیاء اور خدمات کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوا ہے، وہیں زیادہ تر اہم راستوں پر ہوائی کرایہ تقریباً مستحکم رہا ہے۔
مرکزی وزیر نے دعوی کیا کہ پرائیویٹ فضائی کمپنی جیٹ ایئر ویز کے بند ہونے کے بعد اپریل میں ہوائی کرایہ اچانک بڑھا تھا، لیکن اب آہستہ آہستہ یہ عام سطح پر آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت جیٹ ایئر ویز بند ہوئی تھی اس وقت ملک میں 540 طیارے تھے اب 560 طیارے ہیں اور ہر ماہ 20 ہوائی جہاز اور جڑ رہے ہیں۔ اس طرح سیٹ کی دستیابی میں پہلے کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں پوری نے کہا کہ سستے ہوائی کرایہ والے علاقائی رابطہ اسکیم ’ اڑان‘ (یعنی اڑے ملک کا عام شہری) کے تحت تین مراحل میں جن راستوں کومختص کیا گیا ہے ان میں 174 سروس شروع ہو گئی ہیں اور 38 نئے ہوائی اڈوں کو ملکی ہوائی سروس کے نیٹ ورک سے منسلک کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پر ’اڑان‘ اسکیم اب تک کافی کامیاب رہی ہے اور اس کا مقصد حاصل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے تاہم یہ بھی تسلیم کیا کہ انتہائی مختص روٹوں پر سروس نہیں شروع ہوسکی ہے. انہوں نے کہا کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔