اندور واقع مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج میں ’بھوتیا پارٹی‘ کے بعد ہنگامہ، ’گنگا جل‘ سے کیا گیا صاف

مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج کی پرانی بلڈنگ واقع کنگ ایڈورڈ ہال میں ’ہیلووین پارٹی‘ یعنی ’بھوت پارٹی‘ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں دیواروں پر کئی ایسے جملے لکھے گئے تھے جس پر اعتراض ظاہر کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>ہیلووین پارٹی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ہیلووین پارٹی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے اندور واقع مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج میں ’ہیلووین پارٹی‘ یعنی ’بھوتیا پارٹی‘ منائے جانے کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ کچھ دنوں قبل مبینہ طور پر یہ بھوتیا پارٹی میڈیکل کالج کی پرانی بلڈنگ واقع کنگ ایڈورڈ ہال میں منعقد کی گئی تھی۔ اس بات کی خبر جب پھیلی تو اس سرکاری میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں نے منگل کو ’گنگا جل‘ سے دیواروں کا ’شدھی کرن‘ (صفائی) کیا۔ کالج انتظامیہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس نے اس طرح کی کسی بھی پارٹی کے لیے اجازت نہیں دی تھی۔

میڈیکل ٹیچرس ایسو سی ایشن (ایم ٹی اے) کے اراکین اور ڈاکٹروں نے کنگ ایڈوارڈ میڈیکل کالج کی عمارت کو ’شدھ‘ کرنے کے لیے منگل (15 اکتوبر) گنگا جل کا چھڑکاؤ دیواروں پر کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ برطانوی حکومت کے دوران 1878 میں بنائی گئی اس عمارت میں خاموشی کے ساتھ ’بھوتیا پارٹی‘ کا انعقاد کیا گیا، اور جب اس کی تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آئیں تو ایک ہنگامہ برپا ہو گیا۔


ایم ٹی اے چیف راہل روکڑے نے ایک خبر رساں ایجنسی سے کہا کہ ’’ہمیں پتہ چلا ہے اس عمارت میں حال ہی میں ہیلووین پارٹی کا انعقاد ہوا تھا۔ ہم نے گنگا جل چھڑک کر عمارت کو صاف کیا ہے۔ اس پارٹی کو منعقد کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘ اس معاملے میں کالج کے ڈین ڈاکٹر سنجے دیکشت کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے جین سوشل گروپ نامی ایک مقامی تنظیم کے نمائندوں کو کنگ ایڈورڈ میڈیکل اسکول کے احاطہ کا جائزہ لینے کی اجازت دی تھی۔ ہم نے ہیلووین پارٹی کی اجازت نہیں دی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائے جائے گی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عمارت کی دیواروں پر ڈراؤنی کامیڈی فلم کے کئی سلوگن یعنی جملے لکھے گئے تھے۔ کچھ جملے تو انتہائی خوفناک اور فحش بھی تھے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی کچھ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ عمارت کی دیواروں کو اس طرح رنگا گیا ہے جس سے وہ ڈراؤنا نظر آئے۔ دیواروں پر ’او استری کل آنا‘ اور ’آئی کوئٹ‘ جیسے سلوگن لکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی میں لوگوں کی توجہ مبذول کرنے کے لیے ہڈیوں کے ڈھانچے کا استعمال کیا گیا تھا۔ ان ڈھانچوں کو خون سے رنگنے کے لیے لال رنگ کا استعمال ہوا تھا۔


ایک میڈیا رپورٹ میں اس پارٹی کا انعقاد کرنے والوں کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ انھوں نے یہ قدم صرف لوگوں کو ڈرانے کے لیے کیا تھا۔ اس حرکت کی ایم ٹی اے نے شدید مذمت کی ہے اور اس عمل سے آثار قدیمہ عمارت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس سلسلے میں کالج کے ڈین کو عرضداشت پیش کر پولیس ایف آئی آر درج کرنے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ اس اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ سمت شرکلا نے اس حرکت کو ہندوستانی تہذیب کے خلاف قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جن لوگوں نے بھی یہ کام کیا ہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔