آر ایس ایس ملک پر اپنی سوچ تھوپنا چاہتا ہے: راہل گاندھی
ہندوستان ٹائمز کی لیڈر شپ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے واضح کر دیا کہ سنگھ ملک پر اپنی سوچ تھوپنا چاہتا ہے جبکہ کانگریس بات چیت میں یقین رکھتی ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے ہندوستان ٹائمز کی لیڈر شپ سمٹ سے اپنے خطاب کے ذریعہ واضح پیغام دے دیا کہ وہ نہ صرف ملک کے مسائل کو بہت گہرائی سے سمجھتے ہیں بلکہ ان کے پاس ان مسائل کا حل بھی مودود ہے۔
اپنے خطاب اور سوالوں کے جوابات سے راہل گاندھی نے بتا دیا کہ کانگریس کا قومی نظریہ کیا ہے اور موجودہ بی جے پی حکومت اور اس کی سرپرست تنظیم آر ایس ایس کا ملک کو چلانے کے تعلق سے کیا نطریہ ہے۔
راہل گاندھی نے سمٹ کے دوران کئی مرتبہ اس بات کو دہرایا کہ وہ (بی جے پی اور آر ایس ایس ) یہ مان کر چلتے ہیں کہ ان کو سب کچھ معلوم ہے اورعوام کو ان کے مطابق عمل کرنا ہوگا جبکہ کانگریس کا نظریہ سب سے بات چیت کرکے ملک کے مفاد میں جو اچھا ہو وہ کرنے کا ہے۔
کانگریس صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ کسی بڑے کارپوریٹ گھرانے کے خلاف نہیں ہیں کیونکہ ان کا یقین ہے کہ ’’کسان ہوں، چھوٹے کاروباری ہوں یا سماج کا کوئی بھی طبقہ ہو سب کے ساتھ چلنے سے ہی ملک ترقی کر ے گا اور اس میں سب کو کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کرنا پڑے گا‘‘۔
انہوں نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے فیصلے پر موجودہ حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کوئی بھی سمجھدار ماہر اقتصادیات نوٹ بندی کے فیصلے کو درست نہیں ٹھہراتا کیونکہ اس سے ہماری گھریلو صنعت تباہ ہو گئی ہے اور اسی طرح جی ایس ٹی کے عمل کو اتنا پریشانی والا بنا دیا ہے کہ ہمارا مقامی کاروبار برباد ہو گیا ہے ‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ یو پی اے جو جی ایس ٹی لانا چاہتی تھی وہ کاروبار کو آسان کرنے کے لئے لانا چاہتی تھی لیکن موجودہ حکومت نے کاروبار کو ختم کرنے والے جی ایس ٹی قانون کا نفاظ کیا ہے۔ انہوں نے بینک کے این پی اے کے بارے میں کہا کہ ہر بات کے لئے موجودہ حکومت کانگریس کی سابق حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے مگر ایسا چل نہیں سکتا کیونکہ موجودہ حکومت کے دور میں این پی اے دو لاکھ کروڑ سے بارہ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ راہل نے کہا اب آپ حکومت میں ہیں، آپ کو جواب دینا ہوگا۔
تمام خرابیوں کے لئے آر ایس ایس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے راہل گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا ’’بی جے پی کو کچھ نہیں معلوم کہ وہ کس مرکزی نطریہ پر کام کرتی ہے یہ سب آ ر ایس ایس سے آتا ہے اور حکومت کا نطریاتی مرکز آر ایس ایس ہے‘‘۔
راہل گاندھی نے کہا کہ دراصل آر ایس ایس ملک کے تمام اداروں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ وہ ایک خاص نطریہ کے ساتھ اپنے کارکنان کے ذریعہ ہر ادارہ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے‘‘۔
راہل گاندھی نے کہا کانگریس کسی ایک نظریہ میں یقین نہیں رکھتی وہ ان تمام نظریوں میں یقین رکھتی ہے جو ملک کے مفاد میں ہے ہیں لیکن آر ایس ایس صرف اسی نظریہ کو لاگو کرنا چاہتی ہے جو اس کا نظریہ ہے اس کا ملک سے کوئی مطلب نہیں۔
راہل گاندھی نے آر ایس ایس کو اپنا ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ (آر ایس ایس ) یہ مانتے ہیں کہ ملک کے تمام ادارے ان کے ہیں جبکہ کانگریس مانتی ہے کہ یہ ادارے ملک کے ہیں اور ان کو پوری آزادی ہونی چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے 133 ہزار اسکول ہیں جن کا پیسہ ہم اور آپ دیتے ہیں کیونکہ یہ ریاستی حکومتوں کی گرانٹ سے چلتے ہیں اور یہاں صرف ایک نطریہ کی پڑھائی ہوتی ہے ‘‘۔
راہل گاندھی سے جب یہ پوچھا گیا کہ آر ایس ایس کے پاس کیڈر نظام موجود ہے جبکہ کانگریس کا نہیں ہے تو اس پر انہوں نے کہا ’’ہمیں ایسا کیڈر نظام نہیں چاہئے اگر ہم بھی ایسا کیڈر نطام بنائیں گے تو ہم میں اور بی جے پی میں کیا فرق رہ جائے گا‘‘۔
کانگریس صدر نے موجودہ حکومت کے کام کرنے کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’تین چار لوگوں کی سوچ کے حساب سے ملک نہیں چلتا۔ اس ملک میں چاروں جانب علم ہے سب سے بات کر کے ملک چلایا جاتا ہے۔ اس حکومت میں کوئی بات چیت میں یقین ہی نہیں رکھتا ‘‘۔
ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا انہوں نے حکومت سے بات چیت کرنے کی کوشش کی تو راہل نے بتایا ’’وہاں کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوتی، میں نے ایک مرتبہ ارون جیٹلی سے کہا کہ کشمیر کے حالات خراب ہو رہے ہیں اس پر گفتگو ہونی چاہئے تو جواب میں جیٹلی نے کہا نہیں کشمیر میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ اس جواب کے بعد آگے کون بات کر سکتا ہے‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Oct 2018, 12:07 PM