’مودی-شاہ مُکت بی جے پی‘ کے لیے آر ایس ایس نے گڈکری کے سَاتھ مل کر بنایا ’پلان بی‘
آر ایس ایس کے ’پلان بی‘ کی ہوا بھی انتخابی نتائج نکال سکتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وسنت راؤ نائک شیتی سواولمبن مشن کے چیئرمین کشور تیواری نے اس پلان کی ہوا نکل جانے کا امکان پہلے ہی ظاہر کر دیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کا آخری مرحلہ ابھی باقی ہے، لیکن زمینی رپورٹس سے جو اشارے مل رہے ہیں اس نے برسراقتدار اتحاد کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ ایسے میں ایک لیڈر ایسا ہے جو نہ صرف پراعتماد نظر آتا ہے بلکہ کچھ پرجوش بھی ہے۔ اس لیڈر کا نام ہے نتن گڈکری، جو آر ایس ایس کے ’پلان بی‘ کے تحت اگلی حکومت کا سربراہ ہو سکتا ہے۔
لوک سبھا الیکشن ختم ہونے سے پہلے ہی مہاراشٹر بی جے پی میں اندرونی گروہ بندی سامنے آنے لگی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ اس گروہ بندی اور داخلی سرگرمی کے سبب بی جے پی کی معاون شیو سینا کو کئی سیٹوں پر شکست کا منھ دیکھنا پڑ سکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی کے کچھ اہم امیدواروں کے بھی چہرے اتر سکتے ہیں۔ ان چہروں میں مرکزی وزیر نتن گڈکری بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق نتن گڈکری آر ایس ایس کے ’پلان بی‘ کے تحت کام کر رہے ہیں، اور اندرونی طور پر ملاقاتوں اور پالیسی بنانے میں لگے ہیں۔ یہ بات عام ہے کہ نتن گڈکری آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے خاص ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آر ایس ایس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے متبادل کی شکل میں نتن گڈکری پر داؤ لگا رکھا ہے۔ حالانکہ گڈکری اس بات سے لگاتار انکار کرتے رہے ہیں۔
دراصل آر ایس ایس نے ’پلان بی‘ کے تحت نتن گڈکری کو مودی-شاہ گروپ کے مقابلے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔ بھے ہی گڈکری اس سے انکار کریں، لیکن بی جے پی کے رام مادھو اور شیو سینا کے سنجے راؤت نے تو صاف کہہ دیا ہے کہ بی جے پی کو مکمل اکثریت نہیں ملنے والی ہے۔ ایسے میں وزیر اعظم عہدہ این ڈی اے کا ہوگا۔
انہی بیانات کے سبب گڈکری کے من میں لڈو پھوٹ رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گڈکری کو آر ایس ایس کا ساتھ تو ملا ہی ہوا ہے، انھیں شیو سینا اور نتیش کمار کی جنتا دل یو کی بھی حمایت مل سکتی ہے۔ دھیان رہے کہ گڈکری پچھلے دروازے سے مل رہی اسی شہ کی وجہ سے مودی-شاہ حامی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف بھی کھل کر بولتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
لیکن اگر ایسی حالت بنی کہ این ڈی اے حکومت ہی نہ بنا پائے تو آر ایس ایس کا یہ ’پلان بی‘ فیل ہو جائے گا۔ گڈکری کو بھی اس کا اندازہ ہے، اسی لیے وہ مہاراشٹر بی جے پی میں ہلچل پیدا کر اپنی حالت مضبوط کرنے کی پالیسی پر کام کر سکتے ہیں۔
لیکن آر ایس ایس کے ’پلان بی‘ کی وقت سے پہلے ہی ہوا وسنت راؤ نائک شیتی سواولمبن مشن کے چیئرمین کشور تیواری نے ہوا نکال دی ہے۔ یوں تو تیواری نتن گڈکری کا نام کافی وقت سے اچھال رہے ہیں، لیکن اب وہ کہتے ہیں کہ بی جے پی 2014 کے مقابلے نصف سیٹیں ہار جائے گی تو کسی کے بھی پی ایم بننے کا سوال کہاں سے آئے گا۔ وہ کہتے ہیں ’’بی جے پی کو 140 سیٹیں کم آنے والی ہیں، ایسے میں نہیں لگتا کہ گڈکری پی ایم بن پائیں گے۔‘‘
غور طلب ہے کہ مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی زبردست شکست کے بعد تیواری نے آر ایس ایس سربراہ بھاگوت اور جنرل سکریٹری بھیا جی سریش جوشی کو خط لکھ کر مودی کی جگہ گڈکری کو لانے کی بات کہی تھی۔ تیواری کا کہنا ہے کہ اگر گڈکری کی قیادت میں لوک سبھا کے انتخاب لڑے جاتے تو بی جے پی کی حالت بہتر ہوتی۔ لیکن مودی اور شاہ نے بی جے پی کو اپنی پارٹی بنا لیا ہے اور پارٹی کے سینئر لیڈروں کو درکنار کر کے انتخاب لڑے جا رہے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’’راج ناتھ سنگھ جیسے قدآور لیڈر بھی بے بس ہو گئے ہیں۔ پارٹی چاپلوسی کے دور سے گزر رہی ہے۔ آر ایس ایس کے نظریہ اور مودی-شاہ کے دبنگ نظریہ میں تال میل نہیں ہے۔ پارٹی کے لیے مودی-شاہ کے زور سے چیخنے کا استعمال بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ دیہی ہندوستان میں مودی کا مینڈیٹ کم ہوا ہے۔ مودی-شاہ برانڈ بی جے پی کو لے ڈوبے گا۔ فی الحال جو حالت نظر آ رہی ہے اس میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت بن سکتی ہے۔‘‘
اُدھر آر ایس ایس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو مودی-شاہ کے چنگل سے باہر لانا ہے اور اس کے لیے جو متبادل سوچے گئے ہیں اس کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ ب ی جے پی میں گڈکری ہی تنہا لیڈر ہیں جن کا نام مودی کے متبادل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اور وہ جس طرح سے مودی اور ان کی ٹیم پر حملہ کرتے ہیں اور کانگریس کی تعریف بھی کر دیتے ہیں اس سے ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ گڈکری آر ایس ایس کی ہی اسکرپٹ پڑھتے ہیں۔
اس دوران ناگپور آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر گڈکری کے علاوہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو بھی حاضری لگاتے دیکھا گیا ہے۔ فڑنویس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مودی گروپ کے ہیں۔ باوجود اس کے جب مہاراشٹر لابی کی بات ہوتی ہے تو ان کا جھکاؤ اپنی ریاست کی طرف ہوتا ہے۔ شاید انھیں پتہ ہے کہ اقتدار سے فائدہ لینا ہے تو ریاست اور ریاست کے لیڈروں کے علاوہ آر ایس ایس کے ساتھ بھی رہنا ہی ہوگا۔
اس کے علاوہ بی جے پی کی معاون شیو سینا بھی نتن گڈکری کے لیے زور لگا سکتی ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف شیو سینا کے ’مراٹھا فخر‘ کا مفاد حاصل ہوتا ہے، بلکہ مودی-شاہ کے دور میں گجراتی ٹیم کے ہاتھوں ہوئی بے عزتی کا بدلہ لینے کا بھی موقع اسے مل جائے گا۔
(نوین کمار کی رپورٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 May 2019, 10:10 AM