'آر ایس ایس نے کبھی تشدد کو قبول نہیں کیا' وزیر اعظم مودی کی کتاب کے اجرا کے موقع پر بھاگوت کا بیان

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کے آنجہانی لیڈر لکشمن راؤ انعامدار کی سوانح عمری کا مراٹھی ترجمہ جاری کیا، جسے گجراتی میں راجا بھائی نینے اور نریندر مودی نے تحریر کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت / ٹوئٹر / @RSSorg</p></div>

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت / ٹوئٹر / @RSSorg

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سنگھ کے لیڈروں نے ہمیشہ تشدد کی مخالفت کی ہے۔ بھاگوت نے یہ بات آر ایس ایس کے آنجہانی لیڈر لکشمن راؤ انعامدار کی سوانح عمری کے مراٹھی ترجمہ کے اجرا کے موقع پر کہی۔ یہ سوانح عمری کئی دہائیوں پہلے راجا بھائی نینے اور (اس وقت سنگھ کے کارکن) نریندر مودی نے گجراتی میں لکھی تھی۔

ایمرجنسی کے دوران مشہور بڑودہ ڈائنامائٹ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے بھاگوت نے کہا ’’اس وقت میری عمر تقریباً 25 سال تھی۔ بڑودہ ڈائنامائٹ کیس کے بعد ہم نوجوانوں کو لگا کہ ہم کچھ ہمت کر سکتے ہیں۔ نوجوان جدوجہد اور حوصلے کو پسند کرتے ہیں لیکن لکشمن راؤ انعامدار نے ہمیں یہ کہہ کر روک دیا کہ یہ آر ایس ایس کی تعلیم نہیں ہے۔‘‘ بڑودہ ڈائنامائٹ کیس میں سوشلسٹ رہنما جارج فرنانڈیز کو گرفتار کیا گیا تھا۔


بھاگوت نے کہا کہ انعامدار نے انہیں بتایا کہ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی حکومت نے آئین کی پوری طرح بے عزتی کی تھی، لیکن یہ برطانوی راج نہیں تھا اور آر ایس ایس نے تشدد کو برداشت نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، "آر ایس ایس کا بنیادی خیال مثبت ہے اور ہم یہاں کسی کی مخالفت کرنے کے لیے نہیں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مہاراشٹر کے ستارا کے رہنے والے انعامدار کا وزیر اعظم مودی کی زندگی پر بڑا اثر تھا۔

آر ایس ایس سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوؤں کو منظم کرنا مسلمانوں اور عیسائیوں کی دشمنی نہیں ہے! بھاگوت نے کہا ’’کبھی کبھی کسی عمل پر ردعمل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی جیسا کو تیسا ردعمل ہوتا ہے لیکن صحیح معنوں میں امن اور رواداری ہندوتوا کی اقدار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔